تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

قومی نیوٹریشن سروے: ملک میں غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ریکارڈ

اسلام آباد: ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قومی نیوٹریشن سروے مکمل کر لیا گیا ہے، نتائج کے مطابق ملک میں غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

نمائندہ اے آر وائی کے مطابق نیشنل نیوٹریشن سروے 2018-19 مکمل کر لیا گیا ہے، جس کی تقریب رونمائی کل ہوگی، یہ نیشنل نیوٹریشن سروے ایک سال کی مدت میں مکمل کیا گیا۔

ذرایع کا کہنا ہے کہ قومی نیوٹریشن سروے میں ملک میں غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، سندھ، فاٹا اور بلوچستان میں غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ہوا، اس نیوٹریشن سروے میں پہلی بار ضلعی سطح پر اعداد و شمار جمع کیے گئے ہیں۔

ذرایع نے کہا ہے کہ 1 لاکھ 15 ہزار 600 گھرانے نیشنل نیوٹریشن سروے کا حصہ تھے، جس کے لیے برطانیہ نے 9 ملین ڈالر فنڈز فراہم کیا، اور اس سروے کی سربراہی ڈاکٹر بصیر اچکزئی نے کی۔

یہ بھی پڑھیں:  پاکستانی غصے کے تیز ہیں: بین الاقوامی سروے

سروے میں غربت کی شرح، صاف پانی تک رسائی کو پرکھا گیا، اور حفظان صحت کے اصولوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا، سروے کی تکمیل کے بعد وزارت صحت، یونی سیف اور تھرڈ پارٹی نے بھی اس کا جائزہ لیا ہے۔

ذرایع کے مطابق سروے میں خواتین اور بچوں سے خون اور دیگر اعضا کے نمونے لیے گئے، ان کا وزن، قد، بازو کی پیمایش کی گئی، سروے میں کم عمر بچوں، بچیوں پر خصوصی توجہ دی گئی، حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔

قومی سروے میں خواتین اور بچوں میں غذائی ضروریات کی شرح کو ماپا گیا، ان میں فولک ایسڈ، آئرن اور زنک، آیوڈین، وٹامن اے اور ڈی کی مقدار چیک کی گئی۔

خیال رہے کہ ملک میں گزشتہ قومی نیوٹریشن سروے 2011 میں کیا گیا تھا، اس قومی نیوٹریشن سروے کے اہم مندرجات اے آر وائی نیوز نے حاصل کی ہیں۔

Comments

- Advertisement -