سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں پاکستان بزنس فورم نے ملک کے دُہرے ٹیکسیشن کی مخالفت کر دی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان بزنس کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احسان ملک نے ملک دہرے ٹیکسیشن کی مخالفت کر دی۔
پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ ملک میں ٹیکس کے بوجھ کو درست طریقے سے تقسیم نہیں کیا گیا، پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کم ہے جو خطے میں ٹیکس محصولات میں سری لنکا، بھارت اور بنگلہ دیش سے پیچھے ہے۔
احسان ملک نے مزید بتایا کہ ٹیکس کا نظام مشکل نظر آ رہا ہے جب کہ نئے ٹیکس دہندگان سے ٹیکس وصولی نہیں ہو رہی۔ ترسیلات زر رسمی ذرائع کے مقابلے میں غیر رسمی ذرائع سے بھیجے جا رہے ہیں۔ درآمدات پر پابندی اور کمی سے بھی کئی مسائل کا سامنا ہے۔ پیداوار میں کمی اور بیروزگاری جیسے مسائل ابھر کر آئے ہیں، برآمدات میں کمی اور سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے جس کے باعث کے دیوالیہ ہونے کا رسک زیادہ نظر آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کاروبار کے منافع پر ٹیکس لگا کر کاروبار سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس وقت جب برآمدات پہلے ہی کم ہیں اس طرح کے ٹیکس سے مزید مسائل ہونگے۔
چیف ایگزیکٹو پاکستان بزنس فورم نے نے دہرے ٹیکسیشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو سرمایہ ہمارے پاس موجود ہے اس پر ہم پہلے ہی ٹیکس دے رہے ہیں اس کے بعد ہمارے مالی ذخائر پر ٹیکس لگانے کی افواہیں ہیں جب کہ برآمد کنندگان پر فکس ٹیکس عائد کرنے کی بات ہو رہی ہے اور سپر ٹیکس کو ہمیشہ کیلیے نافذ کرنے کی افواہیں ہیں۔ ٹیکس پر ٹیکس لگانے سے کاروبار کو نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپر ٹیکس کو مکمل ختم کیا جائے اور سروسز کے شعبے پر ٹیکس 3 فیصد کیا جائے۔