تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاکستان کرونیکل – ایک ایسی کتاب جو ہر کتب خانے میں ہونا لازمی ہے

کیا آپ نے کبھی پاکستان کرونیکل کا نام سنا ہے ، اگر آپ نے آج تک اس نادر و نایاب کتاب کے بارے میں نہیں سنا تھا تو جان لیجیے کہ آپ کا کتب خانہ مکمل نہیں ہے۔

پاکستان کرونیکل ایک ریفرنس بک ہے جس کی اشاعت کا مقصد پاکستان کے تمام اہم حالات و واقعات کو ایک مقام پر جمع کرنا ہے تاکہ حال او ر مستقبل کے تحقیق کرنے والوں کے لیے معاون رہے ، اور یہ عظیم الشان کارنامہ معروف محقق عقیل عباس جعفری نے انجام دیا ہے۔

حال ہی میں اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن شائع ہوا ہے اور موجودہ ایڈیشن میں قیام ِ پاکستان سے لے کر 31 مارچ 2018 تک پاکستان کے تمام اہم حالات و واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے ، کتاب کی تدوین اتنے عمدہ آسان انداز میں کی گئی ہے کہ ایک عام قاری بھی سینکڑوں صفحات کی اس کتاب میں سیکنڈوں کے اندر اپنی ضرورت کے مواد تک رسائی حاصل کرلیتا ہے۔

پاکستان کرونیکلزاس ایڈٰیشن میں 6 ہزار واقعات کو کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے اور ان کے ساتھ پانچ ہزار ایسی نادر و نایاب تصاویر بھی شایع کی گئی ہیں کہ انٹرنیٹ چھان ماریں، تب بھی وہ آپ کو کہیں نہیں ملیں گی۔ ایک ایک واقعے کے لیے ملک بھر کے اخباروں کے دفاتر اورکئی شہروں کی لائبریریوں کی خاک چھانی گئی ہے ، بلاشبہ یہ ایک مکمل ادارے کے کرنے کا کام ہے جسے عقیل عباس جعفری نے تنِ تنہا انجام دیا ہے۔

اس کتاب کی اشاعت کا اہتمام ورثہ پبلیکیشن کراچی نے کیا ہے ۔ اے فور سائز کےمعیاری کاغذ سے مزین اس کتاب کے کل صفحات کی تعداد 1332 ہے۔ طباعت اعلیٰ اور مضبوط جلد بندی کی گئی ہے اور ستر سال سے زائد عرصے پر محیط اس تاریخ ساز دستاویز کی قیمت 5 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔

پاکستان کرونیکل میں شامل نادر و نایاب تصاویر میں پاکستان کی پہلی کابینہ کے ارکان کی ایک نادر تصویر بھی موجود ہے۔ اس طرح کی نادرو نایاب تصاویراس دستاویز میں کثرت سے موجود ہیں مثلاً پاکستان کے اولین گزٹ کا عکس جس میں محمد علی جناح کو پاکستان کا گورنر جنرل مقرر کرنے کا حکم درج ہے۔ سردار عبدالقیوم خان کی نوجوانی کی ایک تصویر جس میں وہ ایک مسلح مجاہد کے روپ میں نظر آ رہے ہیں۔

کراچی میں قیامِ پاکستان کے بعد ریلیز ہونے والی پہلی فلم کا پوسٹر، ہندوستان کے ڈاک ٹکٹ جن پر پاکستان کی مہر لگا کر انہیں نئی سرکاری حیثیت دی گئی۔ جوناگڑھ کے آخری نواب مہابت خان جی کی شبیہ، معروف امریکی جر یدے ’لائف‘ کے 5 جنوری 1948ء کے شمارے کا سرِ ورق جس پر قائدِ اعظم کی تصویر ہے۔ 1948ء کے اولمپک کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ہاکی ٹیم کا گروپ فوٹو اور قائدِ اعظم کے لکھے ہوئے آخری خط کا عکس شامل ہیں۔

عقیل عباس جعفری کے بارے میں


اب بات کرتے ہیں کچھ کتاب کے محقق عقیل عباس جعفری کے بارے  میں، ان دنوں وہ اردو لغت بورڈ سے مدیر اعلیٰ کی حیثیت سے وابستہ ہیں اور ان کی سربراہی میں اردو زبان کی سب سے مستند اور ضخیم لغت کو عوام الناس کے لیے آن لائن کرچکے ہیں اور ساتھ ہی  کئی منصوبےاوربھی جاری ہیں۔

عقیل عباس جعفری کا نام تحقیق کے شعبے میں نیا نہیں۔ انہوں نے ابتدا معلومات عامہ کے شعبے سے کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں تحریر کیں جن میں366 دن، صفر سے 100 تک، جہان معلومات، ہے حقیقت کچھ، ایک سال پچاس سوال، کون بنے گا کروڑ پتی اور قائد اعظم معلومات کے آئینے میں شامل ہیں۔

پاکستان کے سیاسی وڈیرے سیاست کے موضوع پران کی پہلی کتاب تھی جس نے شائع ہوتے ہی تہلکہ مچا دیا۔ یہی وہ کتاب تھی جس نے سیاست کی دنیا میں سیاسی وڈیرے کی اصطلاح کو متعارف کروایا۔ پاکستان کے سیاسی وڈیرے کے علاوہ عقیل عباس جعفری نے سیاست ہی کے موضوع پر کئی اور کتابیں بھی لکھیں جن میں پاکستان کی ناکام سازشیں، پاکستان کی انتخابی سیاست اور تاریخ پر قائد اعظم کی ازدواجی زندگی، لیاقت علی خان قتل کیس، پاکستان کا قومی ترانہ: کیا ہے حقیقت، کیا ہے فسانہ؟ اور سوانح و تنقید پر میر باقر علی داستان گو شامل ہیں۔

انہوں نے موسیقی کے موضوع پر لکھے گئے شاہد احمد دہلوی کے نادر و نایاب مضامین کو بھی مضامین موسیقی کے نام سے مدون کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی کتاب علی سردار جعفری شخصیت و فن اپنے موضوع پر مستند حوالہ مانی جانی ہے۔ ان کی تازہ ترین کتاب 2016ء میں شائع شدہ چراغ روشن ہیں ہے جس میں عصمت چغتائی کے مختلف شاہکار خاکوں کو بہت خوبصورتی سے مرتب و مدون کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں 12 خاکے وہ ہیں جنہیں عصمت چغتائی نے مختلف ادبی شخصیات پر لکھا ہے۔

بلاشبہ عقیل عباس جعفری اپنی ذات میں ایک نابغہ ہیں اور اس ملک کا انتہائی اہم سرمایہ ہیں جن کی علمی خدمات سے آنے والی کئی نسلیں فیض یاب ہوں گی۔

Comments

- Advertisement -