تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

پاکستان کا ترکی اور آذر بائیجان سے بذریعہ روڈ رابطہ قائم

کراچی: پاکستان کا ترکی اور آذر بائیجان کے ساتھ بذریعہ روڈ رابطہ قائم ہو گیا، جو ان ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے ایک تاریخی پیش رفت ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) نے ترکی اور آذربائیجان کے لیے بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ (ٹی آئی آر)  کے تحت تجارتی سامان بھجوانے کی تیاری مکمل کر لی، گاڑیوں کا پہلا قافلہ آج  کراچی سے استنبول اور باکو کے لیے روانہ ہوگا۔

تجارتی سامان کو بین الاقوامی سرحدوں سے ترجیحی بنیادوں پر بلا تاخیر پار کرنا اب ٹی آئی آر کے تحت ممکن ہو سکے گا، این ایل سی آفیشل ٹی آئی آر آپریٹر کی حیثیت سے تاجر برادری کو گودام سے گودام تک سامان کی ترسیل کے حوالے سے خدمات فراہم کرے گا، جس سے درآمدی و برآمدی سامان کی بروقت مال برداری یقینی بن جائے گی۔

ٹی آئی آر کے تحت دونوں ممالک کے لیے قافلے کی روانگی کے سلسلے میں کراچی میں باقاعدہ تقریب منعقد کی گئی، جس میں تجارتی تنظیموں، درآمد و برآمدکنندگان  اور سینئر حکام نے شرکت کی، سیکریٹری کامرس صالح احمد فاروقی نے انٹرنیشنل کارگو سروس کا افتتاح کیا۔

این ایل سی کی 8 سے 10 گاڑیاں چالیس فٹ پر مشتمل کنٹینرز کو لے کر ترکی اور آذر بائیجان کے لیے روانہ ہوں گی، تین گاڑیاں ایران سے ہوتی ہوئی گُر بولاک سرحدی ٹرمینل سے ترکی میں داخل ہو کر آخری منزل استنبول پہنچیں گی، اس انقلابی قدم سے علاقے کی منڈیاں آپس میں جڑ جائیں گی۔

کراچی سے استنبول کا فاصلہ 8 سے 10 دنوں میں طے کیا جائے گا، یاد رہے کہ بذریعہ سمندر استنبول تک برآمدی سامان پہنچانے میں تین سے چار ہفتے لگتے ہیں، دو مزید گاڑیاں آذر بائیجان بھجوائی جائیں گی جو آسترا سرحدی ٹرمینل سے ہوتے ہوئی آذر بائیجان کے دارالخلافہ باکُو پہنچیں گی، یہ گاڑیاں مذکورہ فاصلہ سات سے آٹھ دنوں میں طے کریں گی۔

ٹی آئی آر کے تحت چلائی جانے والی یہ سروس خطے میں منڈیوں تک رسائی میں انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، اس سروس سے کم لاگت میں تیز ترین ترسیل ممکن ہو سکے گی، اور خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ زمینی راستوں کی تجارت سے معاشی سرگرمیوں کے فروغ میں بے پناہ اضافہ متوقع ہے۔

این ایل سی مستقبل میں دوسری وسطی ایشیائی ریاستوں اور چین تک بذریعہ روڈ مال برداری کا ارادہ رکھتا ہے۔

Comments

- Advertisement -