تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

فلمیں جو لولی وڈ کی شاہ کار، سنیما کی تاریخ میں یادگار ٹھہریں

یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی فلم نگری اور سنیما کے شائقین پچھلی دہائیوں کے دوران موضوع اور عکس بندی کے اعتبار سے معیاری فلموں سے محروم رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں بھی اکثریت، خاص طور پر نوجوان ہالی وڈ اور ہندی فلمیں‌ دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ تاہم ماضی میں پاکستان میں بڑے پردے پر کئی ایسی فلمیں‌ پیش کی گئی‌ ہیں‌ جو ہر لحاظ سے کام یاب اور یادگار تھیں۔

آج ہم ان چند اردو فلموں کا تذکرہ کررہے ہیں جنھیں اب بھی اپنے موضوع، جان دار اسکرپٹ اور عمدہ مکالموں کے ساتھ اداکاروں کی شان دار پرفارمنس، موسیقی اور گلوکاری کے لحاظ سے منفرد اور قابلِ ذکر مانا جاتا ہے۔

اس ضمن میں "کوئل” کو سرفہرست رکھا جائے تو خواجہ خورشید انور کی سحر انگیز موسیقی، مسعود پرویز کی شان دار اداکاری اور ملکہ ترنم نور جہاں کی گلوکاری نے اس فلم کو زبردست اور کام یاب بنایا۔

میڈم نور جہاں نے اس فلم میں ایک کردار بھی نبھایا تھا، ان کے علاوہ اسلم پرویز، علاﺅالدین، اداکار نذر اور نیلو کی شان دار پرفارمنس آج بھی دیکھنے والوں کو یاد ہے۔

1956 میں فلم "انتظار” ریلیز ہوئی جسے لالی وڈ کی کام یاب ترین فلم کہا جاتا ہے۔ اس فلم کی موسیقی خواجہ خورشید انور نے ترتیب دی تھی اور گیت قتیل شفائی نے لکھے تھے۔ فلم کے ہدایت کار مسعود پرویز تھے۔

کہتے ہیں اس فلم کی فوٹو گرافی کمال کی تھی اور اس میں نور جہاں، سنتوش کمار، آشا پوسلے اور غلام محمد نے اپنی اداکاری سے شائقین کے دل موہ لیے۔

فلم بینوں کو سنتوش کمار کا ڈبل رول بہت پسند آیا اور انتظار نے گولڈن جوبلی مکمل کی۔ اعلیٰ درجے کی شاعری اور شان دار موسیقی کے ساتھ جان دار اداکاری کی وجہ سے پڑوسی ملک میں‌ بھی اس فلم کا خوب چرچا ہوا۔

1966 کی فلم "ارمان” پاکستان کی پہلی پلاٹینم جوبلی فلم ہے۔ وحید مراد اس کے فلم ساز اور ہدایت کار پرویز ملک تھے۔ اسے پاکستان بھر میں‌ سنیما بینوں نے پسند کیا اور اس فلم نے زبردست بزنس کیا۔

اس فلم کے گیت مسرور انور نے لکھے تھے جب کہ نام ور موسیقار سہیل رانا نے اس دھنیں‌ ترتیب دی تھیں۔ اداکارہ زیبا کے علاوہ فلم میں وحید مراد، نرالا اور ترنم نے اداکاری کے جوہر دکھائے اور شائقین کو متوجہ کیا۔

یہ رومانوی فلم تھی جس کے بعد وحید مراد کو ”شہنشاہ رومانس“ کہا جانے لگا۔ یہ لالی وڈ کی بہترین فلموں میں سے ایک ثابت ہوئی۔

اسی طرح آئینہ، زرقا اور امراؤ جان ادا نے شائقین ہی کے دل نہیں‌ جیتے بلکہ بزنس کے اعتبار سے بھی شان دار ثابت ہوئیں اور ان فلموں‌ میں کام کرنے والے اداکاروں نے ملک بھر میں نام کمایا۔

Comments

- Advertisement -