پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن نے وزیر خزانہ کو نئے مالی سال بجٹ تجاویز حکومت کو بھیج دی۔
پاکستان اووسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز عدنان پراچہ نے کہا کہ بیرون ممالک میں ایک کروڑ سے زائد پاکستانی ملازمیتں کرتے ہیں، ایک کروڑ میں سے 60 فیصد ملازمین صرف گلف ممالک میں ہی ہیں۔
عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس وقت قیمتی زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے اس لیے نئے مالی سال کے بجٹ میں ترسیلات زر بڑھانے کے لئے تجاویز مرتب کی گئی ہیں۔
عدنان پراچہ نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ نئے مالی سال بجٹ میں ترسیلات زر بڑھانے کے لیے بینکس اوپن مارکیٹ ریٹ کو کلئیر کیا جائے، بینکوں کا ترسیلات زر آنے پر کم ریٹ پر کلئیرنس کرنے پر سخت ایکشن لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طریقے سے رقم کی منتقلی کو روکنے کے لئے بجٹ میں سخت اقدامات کرنا ہونگے، نئے مالی سال بجٹ میں ہنڈری حوالے کے کاروبار کو ختم کرنے کے لئے مربت پلان بنانے کی تجاویز ہے۔
عدنان پراچہ نے کہا کہ گلف ممالک کے پاکستان ورکز غیر قانونی طریقے سے رقم بھجنے پر زیادہ رقم ملتی ہے، اس لیے پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن نے روشن ڈیجیٹل اکاونٹ کے زریعے قانونی طریقے سے ترسیلات زر لانے کی تجویز پیش کی ہے۔
عدنان پراچہ نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ تجاویز میں گلف ممالک کے ساتھ خارجہ پالیسی کو بہتر کرکے کوٹہ بڑھائے، گلف ممالک کے علاوہ جاپان، ساوتھ کوریا، جرمنی،کنیڈا، پولینڈ، اور یورپین ممالک پر بھی حکومت فوکس بڑھائے۔
عدنا پراچہ نے کہا کہ ان تجاویز پر عمل کرنے سے ترسیلات زر میں 3 سے 4 ارب ڈالر اضافی آسکتے ہیں، گلف ممالک سیمت دیگر ممالک پر کام کرکے سالانہ 8 سے 10 ارب ڈالر مزید ترسیلات زر بڑھائی جاسکتی ہے۔