تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستان پلواما حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے

اسلام آباد: حکومت پاکستان کی جانب سے پلواما حملے کی تحقیقات سے متعلق ابتدائی رپورٹ پر غیرملکی سفارت کاروں کو بریفنگ دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفترخارجہ میں پلواما حملے کی تحقیقات سے متعلق غیرملکی سفارت کاروں کو بریفنگ دی گئی۔

دفترخارجہ میں بریفنگ کے دوران اٹارنی جنرل، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے سمیت غیرملکی سفارت بھی موجود تھے۔

بریفنگ کے دوران غیرملکی سفارت کاروں کو بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے 27 فروری کو پلواما حملے سے متعلق شواہد دیے گئے۔

بھارت کی جانب سے ملنے والی دستاویزات کے بعد پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی اورکئی افراد کو حراست میں لیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے پلواما حملے سے متعلق تکنیکی معاملات کو دیکھا اور سوشل میڈیا پر معلومات کا جائزہ بھی لیا، تحقیقات کے درمیان معاملے کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا۔

دفترخارجہ کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ عادل ڈار کے اعترافی ویڈیو بیان کا بھی جائزہ لیا گیا ، مزید تحقیقات کے لیے بھارت سے مزید معلومات اور دستاویزات درکار ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان پلواما حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔

غیرملکی سفارت کاروں کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ واٹس ایپ، کالعدم تنظیموں کے کیمپس کی تحقیقات کی گئیں، واٹس ایپ میسج کے حوالے سے امریکی حکومت سے رابطہ کیا گیا۔

دفترخارجہ کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ 54 افراد کوحراست میں لے کرتحقیقات کی گئیں، تحقیقات میں ان کا پلواما حملے سے تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارت نے جن 22 مقامات کی نشاندہی کی ان کا بھی معائنہ کیا گیا، ان 22 مقامات پرکسی کیمپ کا کوئی وجود نہیں ہے۔

غیرملکی سفارت کاروں کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان درخواست پران مقامات کا دورہ بھی کرا سکتا ہے۔

وزیراعظم کی بھارت کو پلواماحملے کی تحقیقات کی پیش کش

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 19 فروری کو وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پیشکش کی تھی کہ بھارت کے پاس پلواما حملے کے ثبوت ہے تو پیش کرے کارروائی کریں گے اور واضح کیا تھا بھارت نے پاکستان پرحملہ کیا توجواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے۔

Comments

- Advertisement -