اسلام آبا د: پاکستان نے کرتارپورراہداری پر بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا پاکستان کے مثبت قدم کو کسی اور معاملے سے جوڑنا بدنیتی ہے، کرتارپور کوریڈور پر بھارت سمیت عالمی سطح پرمثبت ردعمل ملاہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے کرتارپورراہداری پر بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو مسترد کردیا اور کہا پاکستان کو بھارتی میڈیا کے بعض حصوں کے منفی پروپیگنڈے پر افسوس ہے، پاکستان کامثبت قدم سکھ بھائیوں کی سہولت کے لئے ہے، مثبت قدم کو کسی اور معاملے سے جوڑنا بدنیتی ہے۔
[bs-quote quote=” پاکستان کے مثبت قدم کو کسی اور معاملے سے جوڑنا بدنیتی ہے،” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کےمثبت فیصلے کو سکھ کمیونٹی نے کو سراہا ہے، پاکستان آئندہ برس بابا گرونانک کا جنم دن منانے کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، احسن کوشش کے خلاف بات کرنے والے اینٹی پاکستان ہیں جو ناکام ہوں گے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا پاکستان اب زمینی ڈھانچے پر کام شروع کرےگا، امید ہے بھارت ویزہ سمیت دیگر ضروریات پر پاکستان سے بات چیت کرے گا، کرتارپور کوریڈور پر بھارت سمیت عالمی سطح پر مثبت ردعمل ملاہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مخالف عناصر اپنے پروپیگنڈے میں کامیاب نہیں ہوں گے، خوشی ہے تقریب میں بھارت کی مرکزی اور پنجاب حکومت کے نمائندگی تھی۔
اس سے قبل ملتان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سکھوں نے گوردوارہ کرتاپور جانے کی درخواست کی تھی، دنیا بھر کے سکھوں کی خواہش کو موجودہ حکومت نے پورا کردیا، ہم کرتاپور راہداری کھولی دنیا بھر میں ہمارا اقدام سراہا گیا، بھارتی حکومت کا شکر گزارہوں، انہوں نے اقدام پر رضامندی ظاہر کی، بھارتی حکومت نے کابینہ کا اجلاس بلایا اور راہداری منصوبے کی منظوری دی۔
یاد رہے 28 نومبر کو وزیراعظم عمران خان نے شکرگڑھ میں کرتارپورراہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا دیا اور دنیا کو پیغام دیاکہ پاکستان نفرت کا جواب بھی محبت سے دیتا ہے۔
تقریب میں ،بھارتی وزیروں کا وفد، کئی ملکوں کے سفارتکار، عالمی مبصرین اور سکھ برادری نے بڑی تعداد میں شرکت کی، خصوصی مہمان نوجوت سنگھ سدھو نے بھی تقریب میں موجود تھے۔
مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان نے کرتارپورکوریڈور کا سنگ بنیاد رکھ دیا
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بھارت کو پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہندوستان ایک قدم بڑھائےہم دوبڑھائیں گے، بارڈرکھل جائیں توتیزی سےغربت کم ہوگی، ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہے، ہم آگےبڑھنا چاہتےہیں، نیا چاند پرپہنچ گئی کیاہم کشمیرکامسئلہ حل نہیں کرسکتے۔
بعد ازاں پاکستان کی جانب سے امن کا ہاتھ بڑھانا حسب معمول بھارتی میڈیا کے مزاج پر بے حد گراں گزرا، بھارتی میڈیا نے کرتار پور راہداری کھولنے کو سفارتی دہشت گردی کا نام دیا تھا۔