تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

بھارت میں حجاب پہننے پر پابندی، پاکستان کا ردعمل آگیا

بھارت میں حجاب پہننے والی طالبات کو ہراساں کرنے پر پاکستان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بھارت سے ذمے داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے پاکستان نے اپنا شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

ترجمان کے مطابق ناظم الامور کو حکومت پاکستان کی تشویش اور مذمت سے آگاہ کیا اور کہا کہ ناظم الامور بھارت کو حجاب مخالف مہم پر پاکستان کی تشویش سے آگاہ کریں۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کی خاموشی اور ہندو توا کے حامیوں کے خلاف کارروائی نہ ہونا قابل تشویش ہے، اتراکھنڈ کے ہریدوار میں انتہا پسند کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کرناٹک میں خواتین کوہراساں کرنےوالوں کوکٹہرےمیں لائے اور مسلم خواتین کی حفاظت،سلامتی اوربہبودیقینی بنائے۔

بھارت کومناسب اقدامات اٹھاکراپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور مسلم مخالف تشددکی حوصلہ افزائی کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔

پاکستان نے اقوام متحدہ، اوآئی سی سمیت عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں اسلاموفوبیا کی تشویشناک سطح کا نوٹس لیں۔

علاوہ ازیں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی بھارت میں حجاب پہننے والی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔

اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حجاب میں لڑکی پر حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہم ہر فورم پر اس جنونیت کے خلاف آواز بلند کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت بہت خطرناک کھیل کھیل رہا ہے، ہندو انتہا پسندی کا جنون پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے اور وہاں اقلیتیں خود کو غیر محفوظ تصور کررہی ہیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت میں ہونے والے ان واقعات کا نوٹس لینا چاہیے۔

Comments

- Advertisement -