تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزرا قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

متحدہ عرب امارات، پاکستانی شہری نے برطانوی خاندان کو خوشیاں لوٹا دیں

ابوظبی: متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی شہری نے برطانوی خاندان کی مدد کر کے ایک بار پھر زبردست مثال قائم کردی۔

خلیج ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں متحدہ عرب امارات منتقل ہونے والے برطانوی شہری لیسا اسکائیس اپنی  فیملی کے ہمراہ بدھ کےروز متحدہ عرب امارات پہنچے۔ لیسا کے ساتھ اُن کا تین سالہ پالتو کتا بھی تھا جو ائیرپورٹ پہنچنے کے بعد گمشدہ ہوگیا تھا۔

برطانیہ سے منتقل ہونے والی فیملی کتے کی گمشدگی پر پریشان ہوئی اور تلاش کرنے کے لیے مختلف لوگوں سے رابطے بھی کیے۔ لیسا کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہم نے گاڑی کا دروازہ کھولا کتا نیچے کودا اور کہیں بھاگ گیا۔ لیسا اور اُن کے دونوں بچوں نے شارجہ کے علاقے النصیحہ میں کتے کی تلاش شروع کی مگر کوئی کامیابی نہیں ملی جس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر گمشدہ کتے کی تصویر ڈالی اور لوگوں سے مدد طلب کی۔

علاوہ ازیں لیسا نے دکانداروں، جنگلی حیات کے ادارے کو بھی پیغام دیا کہ جو بھی کتے کو تلاش کرے گا  اُسے دو ہزار درہم بطور انعام دیے جائیں گے۔

لیسا کے مطابق انہیں گزشتہ ہفتے عابد نامی شخص کی کال موصول ہوئی جس کا تعلق پاکستان سے تھا، اُس نے ہمیں بتایا کہ الجبیل بس اسٹیشن کے قریب واقع مچھلی بازار سے کتا ملا ہے۔

’’میں فون سُن کر مچھلی بازار کی طرف بھاگا، بات چیت کے دوران معلوم ہوا کہ عابد کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ متحدہ عرب امارات میں گزشتہ 12 سال سے ملازمت کررہے ہیں‘‘۔

لیسا کا کہنا تھا کہ ’’جب عابد نے مجھے میرا کتا واپس کیا تو میں نے اُسے انعام کے طور پر درہم دینے کی کوشش کی مگر اُس نے صاف انکار کیا اور کہا کہ یہ سب کچھ صرف مدد کے لیے کیا‘‘۔ برطانوی شہری نے جذباتی انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عابد بہت اچھا انسان ہے، ایسے لوگ ہی درحقیقت دنیا میں محبتیں تقسیم کرنے کا باعث ہیں‘‘۔

Comments

- Advertisement -