پاکستان کی کلاسک فلم ‘امراؤ جان ادا’ 1972ء میں آج ہی کے دن نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ یہ اردو کے نام ور ناول نگار مرزا ہادی رسوا کے ناول کی کہانی پر مبنی تھی۔ فلم کے ہدایت کار حسن طارق تھے۔ اس فلم کی ایک خوبی ہدایت کار کا ناول کی اصل کہانی کو خاصی حد تک برقرار رکھنا تھا۔
اس فلم کی کام یابی کو دیکھ کر بعد میں اسی ناول پر بھارت میں ہدایت کار مظفر علی اور ہدایت کار جے پی دتہ نے بھی فلمیں بنائی تھیں۔ پاکستانی فلم کے مصنف اور نغمہ نگار سیف الدین سیف تھے جب کہ اس کی موسیقی نثار بزمی کی تھی۔
فلم کی کاسٹ میں اداکارہ رانی، شاہد، طالش، رنگیلا، طلعت صدیقی، ناہید صدیقی، نیّر سلطانہ شامل تھیں۔ امراؤ جان ادا کے گیت اس زمانے میں بہت مقبول ہوئے جن میں ‘جو بچا تھا وہ لٹانے کے لیے آئے ہیں’ اور ‘کاٹے نہ کٹے رے رتیاں’ شامل ہیں۔
اسے پاکستانی فلمی صنعت کی سپرہٹ اور شاہ کار فلم شمار کیا جاتا ہے۔