پاکستانی خاتون تبسم عدنان کو خواتین کے حقوق کے لیے انتھک جدوجہد پر کولمبیا میں نیلسن منڈیلا ایوارڈ سے نوازا گیا۔
بلند حوصلہ اور ہر مشکل کو زیر کرنے کا عزم پاکستانی خواتین کو دنیا بھر میں نمایاں مقام دلا رہا ہے۔ ملالہ یوسفزئی کے بعد سوات کی ایک اور بیٹی نے اپنے کام سے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کردیا۔
تبسم عدنان کو خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے پر نیلسن منڈیلا ایوارڈ 2016 سے نوازا گیا۔ عدنان تبسم نے اپنا ایوارڈ پاکستان کے نام کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک کے عوام کی شکر گزار ہیں جن کی بھرپور حمایت اور تعاون سے وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ بطور پاکستانی خاتون نیلسن منڈیلا ایوارڈ حاصل کرنے پر فخر ہے۔
تبسم عدنان سوات میں ’خوندے جرگہ‘ کے نام سے تنظیم چلا رہی ہیں جو صرف خواتین پر مشتمل جرگے کی ایک قسم ہے۔ یہ جرگہ ہفتے میں ایک بار اپنی میٹنگ کرتا ہے جس میں خواتین کے مختلف مسائل جیسے غیرت کے نام پر قتل، تیزاب گردی اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے گفتگو کی جاتی ہے۔ اس جرگے نے سوات کے کچھ علاقوں میں خواتین کے ووٹ کے حق کے حوالے سے بھی مہم چلائی۔ جرگہ تشدد کا شکار خواتین کو قانونی مدد بھی فراہم کرتا ہے۔
13 تیرہ سال کی عمر میں بیاہی جانے والی تبسم عدنان 20 سال تک اپنے شوہر کی جانب سے ذہنی و جسمانی تشدد برداشت کرتی رہی۔ 20 سال بعد اس نے اپنے شوہر سے طلاق لے لی لیکن بدلے میں اسے اپنے بچے اور گھر چھوڑنے پڑے۔
تبسم عدنان 2015 میں سیکریٹری آف اسٹیٹس انٹرنیشنل ویمن آف کریج کا ایوارڈ بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔
Congratulations to Swat women rights activist Tabassum Adnan for winning Nelson Mandela award. So proud of this brave woman’s achievements.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) April 30, 2016
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے تبسم عدنان کو ایوارڈ جیتنے پر مبارکباد دی اور ان کی بہادری پر فخر کا اظہار کیا۔