تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

حسرتوں کے قبرستان کا نوجوان مجاور!

پریشانی حالات سے نہیں، خیالات سے ہوتی ہے اور جسے ہم غم کہتے ہیں، دراصل وہ ہماری مرضی اور خدا کی منشا کے فرق کا نام ہے۔

جو لوگ ناکامی کو عذر بنا کر پریشانی کی دلدل میں اتر جاتے ہیں، ان کی زندگی روگ ہو جاتی ہے اور وہ پریشانی کی اس دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں، مگر وہ باہمّت لوگ جو ناکامی کو کام یابی کا پہلا زینہ سمجھ کر جشن مناتے ہیں، قسمت ان پر مہربان ہوتی چلی جاتی ہے۔

میں حسرتوں کے قبرستان میں مجاور بن کر زندگی بسر کرتے نوجوانوں کو دیکھتا ہوں تو ونسٹن چرچل یاد آتا ہے جو چھٹی جماعت میں فیل ہو گیا تھا۔ بدقسمتی کا یہ عالم تھا کہ آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹی میں میرٹ پر داخلہ نہ لے سکا لیکن آج اس کا شمار دنیا کے کام یاب ترین حکم رانوں میں ہوتا ہے۔

آج البرٹ آئن اسٹائن کے نظریات پڑھے بغیر طبیعیات کا مضمون ادھورا محسوس ہوتا ہے لیکن جب وہ پیدا ہوا تو چار سال تک بول نہیں سکتا تھا، اس لیے سات سال کی عمر میں اس کی ابتدائی تعلیم شروع ہوئی۔

اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگاکہ معروف لوگوں نے اپنی کم زوری اور معذوری کو اپنی راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ دنیا میں کوئی بھی انسان پرفیکٹ نہیں ہوتا یعنی مکمل نہیں ہوتا، جن لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پُراعتماد ہوں گے وہ بھی عدم تحفظ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ہم میں سے ہر کوئی اپنی زندگی میں کچھ نہ کچھ کمی محسوس کرتا ہوگا۔ یہ سچ ہے کہ ہم سب کی زندگی نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے۔

عموماً لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر آپ کے پاس پیسہ، اثر رسوخ اور اچھی شکل و صورت ہے تو آپ بہ آسانی منزل طے کرسکتے ہیں، لیکن یہ ضروری نہیں، کیوں کہ ان سب سے اوپر بھی ایک چیز ہے جن کے آگے یہ چیزیں پھیکی پڑ جاتی ہیں اور وہ ہے خود اعتمادی۔ اچھی تربیت شخصیت کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

خود اعتمادی پیدا کرنے اور دنیا میں کام یاب ہونے کے لیے آپ کو اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا۔ سوچ میں انقلاب لانا ہو گا۔ کہتے ہیں کہ انسان جس طرح سوچتا ہے وہ اُس طرح کا بن جاتا ہے، اگر سوچ صحت مند ہو گی، مثبت ہوگی تو پھر انسان کا وجود اور ذہن بھی صحت مند ہوگا۔ اگر سوچ ہی منفی ہو تو پھر اُس کے اثرات بھی منفی ہوں گے۔

ایک اور خوب صورت اور بہت اہم بات کہ اللہ کی رضا میں راضی ہوجائیں اور یقین کر لیں کہ وہ جو کرے گا بہتر کرے گا۔

(واصف علی واصف کے قلم سے ہمّت بندھاتا، زندگی گزارنے کا ڈھب بتاتا اور جینے کا گُر سکھاتا ایک پارہ)

Comments

- Advertisement -