اسلام آباد : جاری کھاتوں کا خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگیا، رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں خسارہ چودہ ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملکی جاری کھاتوں کے خسارے میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا، خسارے کا حجم اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ ذخائر سے زیادہ ہوگیا، جس کے باعث جاری کھاتوں کا خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔
گزشتہ مالی سال کے ایسی عرصے میں جاری کھاتوں کا خسارہ نو ارب پینتیس کروڑ ڈالر تھا۔
ماہرین کے مطابق جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کی وجہ غیر ملکی قرضوں اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہے، تجارتی خسارے کا حجم ملکی برآمدات سے چار ارب بیالیس کرور ڈالر زائد ہے۔
گزشتہ دس ماہ میں نوارب بیس کروڑ کے قرضے حاصل کرنے کے باوجود زرمبادلہ ذخائر میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں : جاری کھاتوں کا خسارہ ایک سال میں دوگنا
یاد رہے کہ چند روز قبل رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا تھا ، خسارہ رواں مالی سال کے ہدف سے 4 ارب 10 کروڑ ڈالر زائد ہے۔
گذشتہ ماہ اپریل میں تجارتی خسارے میں اضافے کے باعث جاری کھاتوں کا خسارہ نو ماہ میں پچاس فیصد سے زائد بڑھ گیا تھا، ماہرین کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سولہ ارب ڈالرتک ہوجانے کا خدشہ ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کے لیے بجٹ اور جاری کھاتوں کا خسارہ بڑا چیلنج ہے، درآمدات بڑھنے سے پاکستان کا جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ رہا ہے۔
خیال رہے کہ ملک پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا اور پندرہ سال میں پہلی بار قرضوں کا جی ڈی پی میں نتاسب ستر فیصد سے تجاوز کرگیا ہے۔