تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پیرس کے سیوریج پانی میں کرونا وائرس دوبارہ آ گیا

پیرس: فرانس کے شہر پیرس کے سیوریج کے پانی سے لیے گئے سیمپلز میں ایک بار پھر کرونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جون کے اختتام کے بعد پیرس کے سیوریج پانی کے نمونے لیے گئے تھے، جن میں کو وِڈ 19 کی ایک بار پھر موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے، اس ریسرچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جب فرانس میں لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا تو سیوریج پانی سے کرونا وائرس ختم ہو گیا تھا۔

فرانس میں کرونا انفیکشن کی شرح بہت کم ہو گئی ہے تاہم حکام نے رواں ہفتے چند علاقوں میں وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد بھیڑ والی جگہوں پر ماسک پہننا ضروری قرار دیا ہے، یہ وائرس اب تک فرانس میں 30,182 افراد کی موت کا سبب بنا ہے، جب کہ مجموعی طور پر 1 لاکھ 79 ہزار افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔

نیدرلینڈز، فرانس، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں سائنس دانوں کی ابتدائی تحقیق میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ ہر شخص کا ٹیسٹ کیے بغیر مخصوص علاقوں کے سیوریج پانی کے نمونوں سے کرونا وائرس سے متعلق اندازا لگایا جا سکتا ہے۔

اس سلسلے میں متعلقہ ریسرچ لیبارٹری کے سربراہ لارینٹ ماولین نے خبردار کیا ہے کہ صرف سیوریج پانی کے نمونوں کا یہ مطلب نہیں کہ وائرس پھر سے آ گیا ہے تاہم جب ان نتائج کو دیگر ڈیٹا سے ملایا جاتا ہے تو وائرس کے پھیلاؤ کے سلسلے میں ہمیں بروقت تنبیہ ملتی ہے، کہ اگر کوئی خود کو بیمار محسوس کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ فوراً طبی امداد حاصل کر لے۔

لارینٹ ماؤلین کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیمار لوگوں کی تعداد میں کمی آ گئی تھی، اور اس کے بعد میں فضلے کے پانی میں کو وِڈ نائنٹین کے اثرات میں بھی کمی دیکھی، لیکن جون کے بعد ہم نے کیا دیکھا؟ ہم نے دیکھا کہ وہ علاقے جہاں کرونا وائرس ختم ہو گیا تھا وہ پازیٹیو ہو گئے۔

فضلے کے پانی کے نمونوں میں کرونا وائرس کے جینومز (کروموسومز کا مکمل سیٹ) اور وائرس کے جینیاتی مواد کے ٹکڑے (جو انفیکشن نہیں لگاتے اور جو ان لوگوں سے خارج ہوئے ہوں گے جن میں علامات نمودار نہیں ہوئے) پائے گئے۔

ماؤلین نے کہا کہ ان کی ٹیم نے سیوریج پانی سے جو ثبوت جمع کیے ہیں انھیں وائرس کے ارتقا کے تجزیے کے لیے استعمال ہونے والے ماڈلز میں شامل کیا جائے گا۔

Comments

- Advertisement -