تازہ ترین

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائر

راولپنڈی: نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے...

پارلیمانی پارٹی نے وزیر اعظم پر اعتماد کی قرارداد منظور کر لی

اسلام آباد: وزیر اعظم کی زیر صدارت منعقد ہونے والے تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں عمران خان پر اعتماد کی قرارداد منظور کر لی گئی۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان پر اعتماد کی قرارداد منظور کی گئی، قرارداد میں کہا گیا کہ اپوزیشن کے کسی بھی غیر جمہوری، غیر قانونی اقدام کو مسترد کرتے ہیں، مذاکراتی کمیٹی پر مکمل اعتماد ہے، پارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں گے، کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، حکومت سہاروں سے نہیں عوام کے ووٹ سے آئی ہے۔

اجلاس میں اپوزیشن کے بیانیے کا بھرپور سیاسی مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وزیر اعظم نے کہا مارچ ملک کو عدم استحکام میں مبتلا کرنے کی سازش ہے، اپوزیشن کا کوئی واضح ایجنڈا نہیں، ملک کو ترقی کی پٹری سے اترنے نہیں دیں گے۔

ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں تحریک انصاف کے ارکان نے ڈیل سے متعلق سوالات کیے، جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ کسی ڈیل کا حصہ نہیں، کرپشن کیسز پر سمجھوتا نہیں ہوگا، ہمارا واضح بیانیہ ہے کہ کسی کو این آر او نہیں ملے گا، پارٹی ارکان حکومتی بیانیے کو عوام تک پہنچائیں۔

اجلاس میں اپوزیشن کے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ بھی مسترد کیا گیا، پارلیمانی پارٹی کا کہنا ہے کہ عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، وزیر اعظم استعفیٰ کیوں دیں۔ وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے آزادی مارچ سے متعلق پارلیمانی پارٹی کو بریفنگ دی، اجلاس میں کہا گیا کہ انشاء اللہ موجودہ حکومت اپنے 5 سال پورے کرے گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مولانا مارچ ملک میں عدم استحکام کی سازش ہے، حکومت نے مارچ والوں کو جمہوری طریقے سے راستہ دیا، دھرنے کے شرکا جتنی دیر مرضی بیٹھے رہیں، اعتراض نہیں، اپوزیشن کے بیانیے کا بھرپور سیاسی مقابلہ کیا جائے گا۔

Comments

- Advertisement -