پاستا کھانے کے شوقین افراد اس بات کیلئے ذہنی طور پر تیار رہیں کہ اب انہیں اپنی پسندیدہ ڈش مزید مہنگے داموں میں میسر ہوگی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس کی اہم اور بڑی وجہ یہ ہے کہ کینیڈا میں خشک سالی اور یورپ میں خراب موسم کے باعث گندم کی ایک خاص قسم ڈیورم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی وجہ سے فلور ملز اور فوڈ کمپنیوں کے لیے سپلائی میں کمی واقع ہوئی ہے۔
خوراک کی قیمتوں میں دگنے اضافے اور ڈورم گندم کی عالمی پیداوار 22 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے بعد اٹلی حکومت نے ایک اہم اجلاس طلب کیا تھا۔ اٹلی کے مشہور پاستا بنانے والی کمپنیوں کو اہم اجزاء کی دستیابی کے لیے ترکی جیسے غیر معمولی سپلائرز سے رجوع کرنا پڑا۔
ٹورنٹو میں ’’کانٹی نینٹل نوڈلز‘‘ کو علم تھا کہ جب سوجی کے آٹے کے 20 کلو گرام تھیلے کی قیمت جولائی کے ابتدائی ہفتوں میں 24 فیصد بڑھ کر 26 ڈالر ہوگئی تھی۔ کانٹی نینٹل کمپنی اسپین اور ہندوستان کو چٹنی میں استعمال ہونے والے ٹماٹروں کے لیے بھی زیادہ ادائیگی کررہا ہے۔
کانٹی نینٹل کے مالکان کا کہنا ہے کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اب قیمتیں اور بھی بڑھ جائیں گی کیونکہ ڈورم کے سب سے بڑے برآمد کنندہ کینیڈا میں خشک سالی کی وجہ فصلیں تباہ و برباد ہوگئی ہیں، تاہم ہماری کوشش ہوگی کہ پاستا پر آنے والی لاگت پر ہر ممکن قابو پائیں لیکن اس بات کا یقین نہیں ہے کہ صارفین کتنی زیادہ ادائیگی کرسکیں گے۔
اس حوالے سے مارکیٹ ریسرچ فرم نیلسن کے مطابق پاستا کی ریٹیل قیمتوں میں اس سال یورپ میں تقریباً 12 فیصد اور امریکہ میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان میں برآمدی پابندیوں کے بعد ایک اور اہم جز چاول کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی اناج کونسل نے 2023/24 کی عالمی ڈورم کی پیداوار 22 سال کی کم ترین سطح پر پیش گوئی کی ہے جو گزشتہ 30 سال میں سب سے کم سطح پر ہے۔