امریکی شہری پال الیگزینڈر 78 سال کی عمر میں ٹیکساس میں چل بسا، اُنہوں نے پولیو کا شکار ہونے کے بعد لوہے کی پھیپھڑوں کی مشین میں 70سال گزارے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کے بھائی فلپ کی جانب سے فیس بک پر لکھی گئی ایک پوسٹ میں تحریر تھا کہ ”یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں کسی ایسے شخص کی زندگی کا حصہ بنوں جس سے اس کے جیسا پیار کیا جاتا تھا۔ اس نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا۔ یہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے”۔
پال رچرڈ الیگزینڈر کا جنم 1946ء میں ہوا اور اپنے دو بھائیوں نک اور فلپ کے ساتھ ڈیلاس کے ایک پرسکون مضافاتی علاقے میں زندگی بسر کی۔
رپورٹس کے مطابق 1952ء میں جب وہ 6 سال کا تھا اسے ایک لوہے کے سلنڈر میں ڈال دیا گیا تھا، جسے لوہے کے پھیپھڑوں کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پال رچرڈ پولیو کی زد میں آچکا تھا، یہ ایک مہلک بیماری تھی جس کی وجہ سے پچھلے سالوں میں اوسطا سالانہ دس ہزار بچے مفلوج ہو رہے تھے۔
برطانوی اخبار’ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی ماں نے اسے گھر میں تعلیم دی، وہ ذاتی طور پر کلاسوں میں شرکت کیے بغیر ڈیلاس کے ہائی اسکول سے گریجویشن کرنے والا پہلا طالب علم تھا۔
پال رچرڈ وہیل چیئر کی مدد سے اپنے دوستوں کے ہمراہ مقامی سینما اور ریستوراں بھی جاتا تھا اور اپنے خاندان کے چرچ بھی گیا۔
پال رچرڈ کی منگنی ایک ایسی عورت سے ہوئی تھی جس سے وہ یونیورسٹی میں ملا تھا، لیکن اس کی ماں نے سخت اعتراض اُٹھایا اور منگنی کو توڑ دیا۔
اپنے آخری الفاظ میں اس نے کہا کہ ”میری کہانی ایک مثال ہے کہ آپ کا ماضی یا یہاں تک کہ آپ کی معذوری آپ کے مستقبل کا تعین نہیں کرتی۔ آپ واقعی کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ اس کے لئے آپ کو محنت کرنا ہوگی”۔
نشے کیلئے پیسے کیوں مانگے؟ باپ کے ہاتھوں بیٹا قتل
78سالہ پال الیگزینڈر نے مرنے سے قبل اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ ان چیزوں کو حاصل کرنا چاہتا ہے جن کے بارے میں اسے بتایا گیا تھا کہ وہ حاصل نہیں کر سکا مگروہ اپنے خوابوں کو پورا کرنا چاہتا ہے۔