تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

گنج پن کے شکار افراد کرونا کے نشانے پر! نئی تحقیق سامنے آگئی

واشنگٹن : سائنس دانوں نے گنج پن کے شکار افراد کےلیے خطرے کی گھنٹی بجادی، محققین کا کہنا ہے کہ گنج پن کے شکار افراد کا کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے خطرات زیادہ ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق امریکی ڈاکٹر فرینک گیبرن کی موت کے بعد سامنے جو گنج پن کا شکار تھے اور کرونا وائرس کی مہلک ترین وبا میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوئے تھے۔

مققین نے اس تحقیق کو ڈاکٹر فرینک گیبرن کے نام سے منسوب کردیا ہے۔

سائنسدانوں کی رائے ہے کہ مردوں میں گنج پن کا سبب بنے والے ہارمونز کی وجہ سے ہی کرونا وائرس سے مردوں کی ہلاکت کی شرح زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ مردوں میں اینڈروجین نامی ہارمون پائے جاتے ہیں جو گنج پن کی وجہ بنتے ہیں اور یہی ہارمونز کرونا وائرس کو خلیوں پر حملے میں مدد دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ ایسی مختلف تحقیق پہلے ہی سائنسی جریدوں میں گردش کررہی ہیں جس میں گنج پن کے شکار مردوں کے کوویڈ 19 سے زیادہ متاثر ہونے خطرات سے متعلق بتایا گیا ہے۔

براؤن یونیورسٹی کے پروفیسر کارلوس ویمبئر کا کہنا ہے کہ یقینی طور پر اینڈروجین کرونا وائرس کو انسانی خلیوں پر حملہ آور ہونے میں معاونت کرتا ہے، انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ جن افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ان کی اکثریت گنج پن کا شکار تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 122 مریضوں پر ہونے والی تحقیق کے حوالے سے امریکن اکیڈمی آف ڈرمیٹولوجی نے مقالہ لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ میڈرڈ کے تین مختلف اسپتالوں میں داخل ہونے والے 79 فیصد مرد، جن کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے تھے، گنجے تھے جبکہ دیگر 41 مریضوں پر کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان کی 71 فیصد تعداد بھی گنج پن کا شکار تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق محدود افراد پر کی گئی تھی، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق پختہ نتائج حاصل کرنے کےلیے تحقیق کا دائرہ بڑھانا پڑے گا۔

Comments

- Advertisement -