ایک زمانہ تھا جب متحدہ ہندوستان کے طول و عرض میں فارسی، اردو زبانوں کے علاوہ کئی بڑے شہروں سے بڑی مقامی زبانوں میں بھی اخبار جاری ہوتے تھے جن کا قاری اہم اور مختلف نوعیت کی خبروں کے ساتھ اپنی دل چسپی کے موضوعات پر تحریریں پڑھ سکتا تھا۔
برطانوی راج میں بالخصوص اخبار کا مطالعہ ایک اہم سرگرمی اور دل چسپ مشغلہ رہا ہے۔ ماقبل اور تقسیمِ ہند کے بعد بھی جب آج کی طرح برقی میڈیا اور ڈیجیٹل ذرایع ابلاغ موجود نہ تھے، تو حال یہ تھا کہ گھروں اور دکانوں پر بزرگ اور ناخواندہ افراد پڑھے لکھے لوگوں سے باقاعدگی سے اخبار سنتے تھے۔
’’مفرحُ القلوب‘‘ فارسی زبان کا ایک ہفت روزہ تھا جو 1855ء میں جاری کیا گیا۔ مغلیہ عہد میں فارسی ہندوستان کی سرکاری زبان تھی اور اٹھارویں اور انیسویں صدی میں بھی اسے پڑھا اور سمجھا جاتا تھا۔
’’مفرحُ القلوب‘‘ سَر بارٹل فریئر کی خواہش پر شروع کیا گیا تھا۔ ویلز کا باسی بارٹل فریئر سول سروسز کے تحت برطانوی راج میں انڈیا آیا تھا۔ وہ اداروں میں ملازمت اور عہدوں پر ترقّی کرتا ہوا سندھ کا چیف کمشنر مقرر ہوا۔ اس نے سندھ کے دوسرے گورنر کی حیثیت سے 1851ء سے 1859ء تک کام کیا اور کمشنر سندھ کے طور پر اپنی محنت، لگن اور جدوجہد سے یہاں کے لوگوں میں نام و مقام بنایا۔ بارٹل فریئر کے عہد میں کراچی نے بہت ترقیّ کی اور اسی کے طفیل کراچی سے پہلا باقاعدہ سرکاری اخبار شائع ہونا شروع ہوا۔
مفرحُ القلوب (ہفت روزہ اخبار) برطانوی راج میں سَر بارٹل فریئر کی تجویز پر کراچی میں مقیم ایرانی قونصل شمسُ العلماء مرزا سیّد مخلص علی مشہدی علوی نے جاری کیا تھا۔ مرزا مخلص علی کے بعد اس کی ادارت ان کے فرزند مرزا محمد شفیع نے سنبھالی اور بعد میں مرزا محمد جعفر اور مرزا محمد صادق اس کی ادارت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ گو کہ اس ہفت روزہ کی عمر کم تھی اور دس برس بعد 1906ء میں اسے بند کر دیا گیا، لیکن اس کا نام صحافتی تاریخ میں درج ہے۔
مفرحُ القلوب عرض میں 20 انچ، اور 30 انچ طول کی تقطیع کے ساتھ 16 صفحات پر مشتمل تھا۔ اس ہفت روزہ کے ہر صفحے پر دو کالم ہوتے تھے۔ فارسی کے اس اخبار کے ہر شمارہ میں خبروں اور مضامین کے علاوہ باذوق قارئین کو غزلیات بھی پڑھنے کو ملتی تھیں۔ فارسی زبان کے اس ہفت روزہ میں کبھی کبھی اردو زبان میں مضامین اور شاعری بھی شایع کی جاتی تھی۔
اس ہفت روزہ کو امداد دینے والوں کی مدح میں شذرات بھی اس میں شامل کیے جاتے تھے۔ عام اور تعلیم یافتہ افراد کے علاوہ اس کے خریداروں میں مشہور اور قابلِ ذکر شخصیات میں والیٔ اودھ نواب واجد علی شاہ، شاہِ مسقط، ولی عہدِ ایران، والیٔ اصفہان، خیر پور کی ریاست کے والی میر علی مراد خان تالپر اور ریاست بڑودہ کی جمنا بائی بھی شامل تھیں۔ ان کے علاوہ کئی امراء فارسی کا یہ ہفت روزہ خریدتے تھے۔
برصغیر میں صحافت سے متعلق کتب میں لکھا ہے کہ مفرحُ القلوب نے خبروں اور اسلوبِ بیان میں اعتدال اور توازن برقرار رکھا اور ایک طرف تو ہفت روزہ کی برطانوی حکومت سے موافقت اور اطاعت شعاری واضح تھی اور دوسری طرف مقامی امراء اور والیانِ ریاست سے بھی اس کی وفاداری کا اظہار ہوتا تھا۔ اس اخبار کا صدر دفتر کراچی شہر میں تھا۔