لاہور (27 ستمبر 2025): اسپشل کورٹ سینٹرل لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی مشکوک بینک ٹرانزیکشنز کے مقدمے میں بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسپشل کورٹ سینٹرل کے جج عارف خان نیازی نے پرویز الٰہی کی بریت درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جو 25 اکتوبر 2025 کو سنایا جائے گا۔
سرکاری وکیل ایاز بٹ نے استدعا کی کہ درخواست کو مسترد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کے اسپیکر پنجاب اسمبلی اور وزیر اعلی کی حیثیت سے اثاثوں میں ناقابل یقین اضافہ ہوا، انہوں نے عہدے اور اختیارات کا غلط استعمال کیا اور کرپشن کی۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے لگتا ہے حالات بہتر ہوں گے، پرویز الٰہی
سرکاری وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ ملزم نے نہیں بتایا کہ ان کے پاس 20 کروڑ روپے کہاں سے آئے، ایف آئی اے پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کی آف شور کمپنیوں کی انکوائری کر رہی ہے لہٰذا بریت کی درخواست مسترد کر کے ٹرائل شروع کیا جائے کیونکہ منی لانڈرنگ کے شواہد موجود ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ کے وکیل عامر سعید ران نے دلائل دیے کہ ان کے اثاثے ریکارڈ پر ہیں اور جن کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹ مشکوک بتائے گئے مؤکل کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وکیل کے مطابق پرویز الٰہی کسی کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں اور نہ ہی شیئر ہولڈر ہیں۔
قبل ازیں، عدالت نے ملزم کے پیش نہ ہونے پر ان کی ایک پیشی کیلیے استنثیٰ کی درخواست منظور کی۔
عابد خان اے آروائی نیوز سے وابستہ صحافی ہیں اور عدالتوں سے متعلق رپورٹنگ میں مہارت کے حامل ہیں


