تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

پروین شاکر: ماہِ تمام میں‌ بسی ہوئی خوش بُو

‘‘خوش بُو، خود کلامی، انکار اور صد برگ’’ کے ساتھ 1994 تک اس نے زندگی کا سفر جاری رکھا اور جب یہ کتابِ زیست بند ہوئی تو ‘‘ماہِ تمام’’ ہمارے سامنے تھی۔

آج پروین شاکر کی برسی ہے۔ اردو شاعری سے شغف رکھنے والوں میں یہ نام شاید رومانوی موضوعات کی وجہ سے زیادہ مقبول ہے، لیکن ادبی دنیا میں پروین شاکر کی شاعری کو نسائی جذبات اور عصری شعور کی وجہ سے بہت سراہا گیا۔

انھوں‌ نے کم عمری ہی میں باذوق حلقے کو اپنے کلام سے متوجہ کر لیا تھا اور ان کی شہرت آج بھی برقرار ہے۔

وہ 26 دسمبر کو ایک ٹریفک حادثے میں زندگی کی بازی ہار گئی تھیں۔ ان کی عمر 42 سال تھی۔

ہر سال پروین شاکر کی برسی کے موقع پر علم و ادب کے شائق نہ صرف انھیں یاد کرتے ہیں بلکہ ادب دوست حلقے اور مداح خصوصی نشستوں کا اہتمام بھی کرتے ہیں جس میں پروین شاکر کی یاد تازہ کی جاتی ہے اور ان کا کلام پڑھا جاتا ہے۔

پروین شاکر اسلام آباد کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ ان کے کتبے پر یہ اشعار درج ہیں۔

یا رب مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے
زخمِ ہنر کو حوصلہ لب کشائی دے
شہر سخن سے روح کو وہ آشنائی دے
آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ سجھائی دے

Comments

- Advertisement -