تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

اسلام آباد : سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ، درخواست سلمان صفدر نے سپریم کورٹ میں دائر کی، اپیل 65 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں وفاق اور خصوصی عدالت فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا خصوصی عدالت نےٹرائل مکمل کرنے میں آئین کی 6 بارخلاف ورزی کی، شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا،خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی تھی۔

دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی اور خصوصی عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کا موقع نہیں دیا، انصاف کا قتل نہ ہو اسی لیے مقررہ قانونی مدت میں درخواست دائر کی۔

درخواست میں کہا گیا خصوصی عدالت کے 17 دسمبر کے فیصلے سے غیرمطمئن ہوں، خصوصی عدالت میں جو پراسیکیوشن ہوئی وہ سلیکٹیو تھی، ایمرجنسی کی اعانت اورسہولت کاروں کوٹرائل کاحصہ نہیں بنایا گیا، سہولت کاروں کوحصہ بنانے کی درخواست کونظر انداز کرکے ٹرائل مکمل کیا گیا اور پرویز مشرف کے خلاف مبینہ آئینی جرم کا ٹرائل غیرقانونی طریقے سے چلایا گیا۔

پرویز مشرف نے کہا میں نے فوج میں43 سال ایمانداری اور سخت لگن سےخدمات انجام دیں اور 2001 سے2008 تک ملک کےصدر رہا اور نوے کی دہائی میں تباہ حال معیشت کی بحالی میں اہم کرداراداکیا ، ہماری کوششوں سےپاکستان ایشیا کی چار ترقی کرتی معیشتوں میں شامل ہوا جبکہ بطور صدر میرے دور میں پاکستان کی دیوالیہ کے قریب معیشت کو بحال کیا گیا۔

مؤقف میں کہا گیا درخواست گزارکے دور میں بھارت سےامن عمل بڑھانے کے اقدامات کیےگئے ، درخواست گزار نے کوئی کام بھی ملکی مفاد کے خلاف نہیں کیا ، پرویز مشرف کا کیس حراست سے بھاگنے کا نہیں ، وہ اجازت کے ساتھ بیرون ملک گئے جہاں وہ بیمار ہوگئے ، حکومت نے جلد بازی اور بغیر قانونی طریقہ اپنائے کیس تیار کیا۔

درخواست میں کہا گیا خصوصی عدالت کی تشکیل اور ججوں کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں ، حکومت نےکسی مرحلے پربھی کابینہ کی منظوری نہیں لی، اور پراسیکیوٹر نے قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر ہی کیس دائر کیا ، خصوصی عدالت کی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔

دائر درخواست میں مزید کہا گیا دہشت گردی میں امریکا کا اتحادی بننے سے پاکستان دنیا میں نمایاں ہوا، پرویز مشرف کی خصوصی عدالت سےغیر حاضری جان بوجھ کرنہیں تھی، وہ علالت کےباعث خصوصی عدالت میں پیش نہ ہوسکے، درخواست

درخواست کے مطابق پرویز مشرف جیل توڑ کر نہیں بھاگے تھے، خصوصی عدالت نے بھی ان کی علالت کو تسلیم کیا، تاہم عدالت نےپرویز مشرف کوغیر حاضری میں سزا سنائی، پرویز مشرف کی اپیل ان کی غیر حاضری میں پذیرائی کےقابل ہے، بینظیر بھٹو کی اپیل کوبھی سپریم کورٹ نےغیر حاضری میں پذیرائی دی۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا کہ سزا نے سابق صدر، سابق آرمی چیف اور پوری قوم کے لیے برا تاثر دیا، پرویز مشرف مفرورنہیں لیکن سنجیدہ بیماریوں میں مبتلا ہیں، پراسیکیوشن غداری کا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہی، پرویزمشرف علالت کے باعث سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوسکتے، وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں، پاکستان سفرنہیں کرسکتے۔

Comments

- Advertisement -