کراچی: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت فوج نے سرحد پر کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی تاہم اگر بھارت حملہ کرے گا تو وہ اس بات کو مدنظر رکھے کہ ہم بھوٹان نہیں جو خاموشی سے بیٹھ جائیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’اڑی حملے کو بنیاد بنا کر بھارت ہر سطح پر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، پڑوسی ملک پانی سمیت تمام معاملات کو عالمی سطح پر اٹھا رہا ہے اور ہماری حکومت کی جانب سے اس کا کوئی جواب نہیں دیا جاتا‘‘۔
بھارتی سازشیں
سابق صدر نے انکشاف کی کہ ’’بھارتی لابی امریکا میں پاکستان کے خلاف تیزی سے کام کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، پڑوسی ملک کی سازشوں کے باعث پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوگیا، جو ملکی مفاد کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی کمزوریاں سامنے آئیں ہیں جنہیں فوری طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔
سرحدی کشیدگی
سرحدی کشیدگی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’’میرے دور میں بارڈر پر کشیدگی بہت زیادہ تھی، بھارت اپنی فوجیں سرحد پر لے آیا تھا تاہم پڑوسی ملک کے عزائم خاک میں ملانے کے لیے ہم نے بھی سرحد پر بڑی تعداد میں فوجی جوان تعینات کردیے تھے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں ملکی سالمیت پر تمام لوگ متحدہ ہوجاتے ہیں، بھارتی فوج میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ سرجیکل اسٹرائیک کرسکے تاہم اگر بھارت ایسی حماقت کرنے کی کوشش کرے گا تو اُسے ہمارے جوانوں کی طرف سے بھرپور جواب دیا جائے گا‘‘۔
پاکستانی فنکاروں کو مشورہ
پاکستانی فنکاروں کو ملنے والی دھمکیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ ’’ہمارے فنکاروں کو بھی بھارتی جارحیت کے خلاف اتحاد کرنا چاہیے اور جس طرح اُن سے انڈیا میں رویہ رکھا جائے سب مشترکہ طور پر ویسا ہی جواب دیں‘‘۔
مقبوضہ کشمیر مظالم
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’’برہان وانی کی شہادت کے بعد ہزاروں لوگ بھارت کے خلاف احتجاج کرنے سڑکوں پر نکلے مگر قابض فوجیوں نے اُن پر بھی مظالم کیے جس کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں‘‘۔
بھارتی حکومت کا رویہ
بھارتی وزیر اعظم کے رویہ پر پرویز مشرف نے کہا کہ ’’پڑوسی ملک کی حکومت اپنے فوجیوں اور عوام کو دھوکا دے رہی ہے ، وہ اپنے عوام کو یہ باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ بھارت جنگ جیت سکتا ہے تاہم یہ اُن کی حماقت ہے کیونکہ پاکستان کو جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے‘‘۔
امریکی سینٹ میں پاکستان کے خلاف قرار داد
امریکی سینیٹ میں پاکستان کے خلاف منظور ہونے والی قرار داد کے حوالے سے پرویز مشرف نے کہا کہ ’’اڑی جیسے معمولی حملے کے بعد بھارت نے عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف بھرپور لابنگ کی جبکہ نریندر مودی کے قریبی لوگ کانگریس سے امریکا میں پاکستان مخالف بیانات بھی دلوائے۔ ان تمام باتوں کے تناظر میں امریکا نے پاکستان کے خلاف قرار داد منظور کی۔
اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر کا تذکرہ
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر کا موضوع زیر بحث آیا جو میرے لیے مسرت کا باعث بننا، پاکستان کو امریکا کے ساتھ باہمی روابط سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کرنی چاہیے تاکہ عالمی سطح پر ہمارا بھی مؤقف سنا جائے‘‘۔
سارک کانفرنس ملتوی
سارک کانفرنس کے ملتوی ہونے کے حوالے سے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’سارک ممالک میں پاکستان اور بھارت دو ہی بڑے ملک موجود ہیں، بھارت چھوٹےممالک کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کررہا ہے مگر وہ اس میں ناکام ہوگا‘‘۔
میڈیا کا کردار
میڈیا کے صورتحال کو سراہتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ ’’پڑوسی ملک کی سازشوں پر میڈیا نے بھر پور مقابلہ کیا جو ملک کے لیے ایک اچھا شگون ہے‘‘۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے کی صورتحال کا جائزہ لے اور دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کروانےمیں اپنا کردار ادا کرے‘‘۔
India involved in conspiring against Pakistan… by arynews
India under illusion of escaping unhurt after… by arynews