سابق صدر کے اہلِ خانہ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا علاج فی الحال پاکستان میں دستیاب نہیں ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وطن واپسی کیلئے سہولت کی پیشکش کرنے والوں کاشکریہ ادا کرتے ہیں۔
بیان کے مطابق پرویز مشرف کی واپسی کیلئے سرکاری اور غیرسرکاری ذرائع سے رابطہ کیا گیا اہل خانہ کو اہم طبی، قانونی اور حفاظتی چیلنجز پر غور کرنا ہو گا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف کو جو دوا دی جا رہی ہے وہ پاکستان میں دستیاب نہیں متعلقہ دوا کی بلاتعطل فراہمی اور علاج سے متعلق انتظامات کی ضرورت ہے۔
Message from Family pic.twitter.com/TDFYUypJcH
— Pervez Musharraf (@P_Musharraf) June 19, 2022
سابق صدر پرویز مشرف کا 4 سال سے دبئی میں علاج چل رہا ہے اور گزشتہ دنوں کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر اہل خانہ نے ان کی صحت سے متعلق افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت جاری کی تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کے لیے ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا گیا ہے اور ان کی اجازت کے بعد ہی واپسی کے تمام انتظامات کیے جائیں گے۔
سابق صدر کی دبئی سے پاکستان واپسی کا حتمی فیصلہ ڈاکٹرز کی ہدایت پر کیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز طے کریں گے کہ پرویز مشرف اس حالت میں سفر کر سکتے ہیں یا نہیں، پرویز مشرف کی صحت تشویش ناک ہے پاکستان واپس آ جائیں تو خوشی ہوگی۔