پشاور ہائی کورٹ میں قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس کے گیٹ پر ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے خاتون کے بچہ جنم دینے کے واقعہ کے کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
اس موقع پر اسپیشل سیکرٹری اور سیکرٹری ہیلتھ، چیئرمین بورڈ آف گورنر قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس اور اے جی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ قاضی حسین احمد کمپلیکس سے متعلق روزانہ کوئی نہ کوئی رپورٹ سامنے آتی ہے، اس اسپتال میں ہو کیا رہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ایک ٹھیکیدار کو چیئرمین بورڈ آف گورنر بنایا گیا۔
جس کے جواب میں ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نے بتایا کہ اب نیا چیئرمین بورڈ آف گورنر ہے اس کو ہٹا دیا گیا ہے، اے جی نے کہا کہ اسپتال میں کل افسوسناک واقعہ پیش آیا اس کی انکوائری ہورہی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اب ہٹا دیا ہے لیکن ایک ٹھیکیدار کواسپتال حوالے کیا گیا تھا۔
چیئرمین بی او جی نور الاایمان نے کہا کہ مجھے چارج سنبھالے ہوئے100دن ہوگئے ہیں میں 100دن کی گارگردگی پیش کرونگا، بدقسمتی سے اسپتال میں غیرقانونی طور پرغیرضروری اسٹاف بھرتی کیا گیا، جس چیزکوبھی ہاتھ لگائیں غیرقانونی چیزیں ہی نکل آتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسپتال کا 90فیصد بجٹ تنخواہوں میں جاتا ہے، غیر قانونی بھرتی 126لوگوں کو نکالا تواحتجاج شروع ہوگیا، گزشتہ 8 دن سے ہسپتال بند ہے وہاں کوئی کام نہیں کررہا۔
چیف جسٹس قیصررشیدخان کا کہنا تھا کہ اسپتال بند ہے توحکومت کیا کر رہی ہے، اسپتال کو کوئی کیسے بند کرسکتا ہے، جوغیر قانونی کام ہےاس کےخلاف سخت کارروائی کریں، اس اسپتال کا نام بھی بہت بڑا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جوغیرقانونی کام کررہے ہیں ان کےخلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی، بعد ازاں عدالت نے چیئرمین بورڈآف گورنر سےاسپتال سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس نوشہرہ کے گیٹ پر خاتون نے دو بچوں کو جنم دیا تھا ہسپتال میں ڈاکٹرز اور دیگر عملہ کے احتجاج کی وجہ سے کوئی بھی ہسپتال میں موجود نہیں تھا ہسپتال سے واپسی پر گیٹ میں ہی خاتون کی حالت غیرہوگئی ریسکیو 1122 کی ٹیم پہنچ گئی جس میں موجود خاتون اہلکار نے خاتون کی ڈلیوری کرائی خاتون نے دو بچوں کو جنم دیا۔