تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر کس قدر بوجھ ڈالے گا؟ سروے رپورٹ

کراچی : ملک میں پی ڈی ایم کی مشترکہ حکومت کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔

قیمتوں کے اس ہوشربا اضافے کے بعد غریب اور متوسط طبقے کے افراد کی چیخیں نکل گئی ہیں کیونکہ اس اضافے سے دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا جس سے ملک میں مہنگائی کی ایک مزید نئی لہر آئےگی۔

اس حوالے سے پیرس کی تحقیقی اور کنسلٹنگ فرم "اپسوس” کی جانب سے ایک عوامی سروے کیا گیا جس میں پاکستان کے شہریوں سے تین سوالات کیے گئے جس پر انہوں نے اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا۔

سروے میں ملک بھر سے 18 سال سے زائد عمر کے ایک ہزار 110 مرد اور خواتین جواب دہندگان نے رائے دی جس میں 87 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ پاکستان غلط سمت میں گامزن ہے۔

پہلا سوال یہ کیا گیا کہ کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ کای اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے یا یہ ملک کیلئے اچھا ہوگا؟

اس سوال کے جواب میں 19 فیصد لوگوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ قیمتوں میں اضافہ تو کرنا ہی کرنا تھا جبکہ 62 فیصد عوام کی رائے تھی کہ حکومت کا یہ فیصلہ ٹھیک نہیں ہے نہ ہی یہ ضروری تھا۔

اگلے سوال میں پوچھا گیا کہ کای آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کیا اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام کی مشکلات میں بھی اضافہ کرے گا؟

جس کے جواب میں 59فیصد افراد اس بات متفق تھے جبکہ 17 فیصد نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ سروے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پر حکومتی جواز کو 60 فیصد شہریوں نے یکسر مسترد کردیا۔

عوام سے تیسرا سوال یہ کیا گیا کہ کیا موجودہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے کا مڈٹرم الیکشن ہونے چاہیئں؟ جس کا جواب 64 شہریوں نے دیا کہ انتخابات ہونے چاہئیں جبکہ 36 فیصد نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے۔

سروے میں مہنگائی کو پاکستانیوں کے لیے پریشان کن مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ عوام نے مہنگائی میں اضافے کو سب سے زیادہ تشویشناک مسئلہ قرار دیا اور یہ شرح ستمبر2021 کے سروے کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔

Comments

- Advertisement -