ہفتہ, دسمبر 14, 2024
اشتہار

فائزر کی کورونا ویکسین کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟َ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے بتادیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : پاکستان کے ممتاز کیمیاء دان اور کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا ہے کہ فائزر نامی کمپنی کی اینٹی کورونا ویکسین سے متعلق خوشیاں منانا قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی تک اس کے فیز تھری کلینکل ٹرائلز ہی ہوئے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فائزر کی اس ویکیسین کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اسے منفی 80ڈگری پر رکھنا پڑتا ہے اور اس کی ترسیل بھی اسی ڈگری پر کی جاتی ہے اس کے علاوہ امریکی محکمہ خوراک وادویات ( ایف ڈی اے)  نے  ویکسین کا اپروول نہیں دیا جس میں مزید 2 ماہ لگیں گے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ فائزر کی اس ویکسین سے متعلق ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ کتنے عرصے تک کارآمد ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی وجہ سے اس کا قبل ازوقت ہی عجلت میں اعلان کردیا گیا، ایسی 12کمپنیاں ہیں جن کی ویکسین کے کلینکل ٹرائلز ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور تیسری دنیا میں اس طرح کی جدید کولڈ چین ہے ہی نہیں جو اس طرح کی ویکسین کو لے سکے اور اسے مریض تک باآسانی پہنچایا جاسکے اور اس ویکسین کی ہر تین ہفتے بعد دو خوراکیں دینا ہوتی ہیں جو یہاں بہت مشکل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ نے بتایا کہ اس کے علاوہ پاکستان میں چین کے اشتراک سے جو دو ویکسینوں پر کام ہورہا ہے ان میں اس طرح کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے اور یہ ویکسین مناسب داموں میں پاکستان میں دستیاب ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ اس ویکسین کے کلینیکل تجربات کامیاب بھی ہوچکے ہیں اور ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے تاہم اسے منفی 80 ڈگری ٹرانسپورٹیشن کی بھی ضرورت نہیں لہٰذا چینی کمپنی کی ویکسین پاکستان کے لیے زیادہ بہتر ہوگی۔

ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور دیگر ممالک نے کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے جواقدامات کیے وہ قابل تعریف ہیں کیونکہ ایس او پیز پر عمل درآمد اور لاک ڈاؤن جیسے اقدامات سے اس وبا پر کسی حد تک قابو پالیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک مصدقہ ویکسین نہیں آتی ایس او پیز پر عمل ہی اس سے بچنے کا واحد ذریعہ ہے اور عوام کو بھی چاہیے کہ وائرس سے بچاؤ کیلئے حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں