تازہ ترین

خیبر پختونخوا میں بھی انتخابات کیلیے 8 اکتوبر کی تاریخ مقرر

پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا میں بھی عام انتخابات...

’عدالتی اصلاحات بل پر کیا فیصلہ کروں گا یہ کہنا قبل ازوقت ہے‘

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عدالتی...

قومی اسمبلی میں‌ عدالتی اصلاحات کا بل منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے عدالتی اصلاحات پر مشتمل...

عمران خان کی تقریر بہانہ، اے آروائی نشانہ ہے، صدر پی ایف یو جے

اسلام آباد :پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی تقریر بہانہ، اے آروائی نشانہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدرپی ایف یو جے افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل اےآروائی نیوز کوٹارگٹ کیاجارہاہے، کوئی دن ایسانہیں گزرتا جب اےآروائی نیوزکونوٹس جاری نہ ہوتاہو۔

افضل بٹ  کا کہنا تھا کہ پیمرا نے2 دن پہلے کیا اس کی اخلاقیات،آئین،پیمرارولزاجازت نہیں دیتے، کسی پرکوئی الزام لگتاہے تو سب سے پہلے اسے صفائی کا موقع دیاجاتا ہے۔

صدرپی ایف یو جے  نے کہا کہ پیمرامیں کسی کیخلاف کوئی شکایت آتی ہےتودیکھاجاتاہےکیاہوگا ، لیکن پیمرا مدعی بھی بن گیا اور خود ہی منصف بھی بن گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیمرا میں کوئی ٹیکنیکل شخص ہو تو اسے پتہ ہونا چاہیے9 بجےکاخبرنامہ کیسے سیٹ ہوتا ہے، ہر حکومت سے کہتے آئے ہیں پوری دنیا کا میڈیا ایک آئینے کا کردار ادا کرتاہے، آپ جب اس آئینے کے سامنے کھڑے ہوں تو چہرے پر داغ دھبہ ہو تو اسے صاف کرلیں۔

افضل بٹ  نے کہا کہ پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے،حکمران آئینے کے سامنے آکر چہرہ صاف کرنے کے بجائے آئینہ توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔

صدرپی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ مختصرعرصے کے دوران3 بار اے آر وائی کا لائسنس منسوخ کیا گیا، عدلیہ نے ہمیشہ ریلیف دیاہے، امید ہے اس بار بھی ریلیف ملے گا۔

انھوں نے واضح کیا کہ اےآروائی کی بحالی کی جنگ ہر صورت لڑیں گے، یہ سیدھا پریس فریڈم پراٹیک کا کیس ہے، مناسب وجہ کےبغیر اے آروائی پرپابندی لگانا، معاملہ کونسل آف کمپلین میں جاتا ہے تو سزا کاتعین ہوتا ہے۔

افضل بٹ  کا کہنا تھا کہ پی ایف یو جے نے اے آر وائی کی بحالی کا کیس لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، آج وزیر اطلاعات سے بات کریں گے، حکومت نے بات نہ سنی تو سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اے آر وائی کی بحالی کیلئے عدالتوں اور پارلیمنٹ ہاؤس کا فلور بھی استعمال کریں گے۔

Comments