لاہور: ہائی کورٹ نے پی آئی اے میں بھاری تنخواہوں پر خلافِ قانون کنٹریکٹ پر بھرتیوں کے خلاف درخواست پرپی آئی اے کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور ڈائریکٹر لیگل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ممبر لیگل پی آئی اے ناصر میر کی درخواست پر سماعت کی اور قومی ایئر لائن کے متعلقہ حکام کو لیگل نوٹس بھی جاری کیے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پی آئی اےکے بڑے عہدوں پر خلاف ضابطہ بھرتیاں کی گئیں۔ اعلی ٰعہدوں پر من پسند افراد کو نوازنے کے لئے کنٹریکٹ پر افسران کی تعیناتیاں کی گئیں ۔
موجودہ انتظامیہ کے ساتھ پی آئی اے کی بحالی ممکن نہیں*
عدالت میں یہ بھی کہا گیا کہ قومی ادارہ پہلے ہی خسارے کا سامنا کر رہا ہے مگر پی آئی اے کو مل کر لوٹا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پی آئی اے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ۔
ناصر میر نامی درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ چیف کمرشل آفیسر بلال شیخ کو کنٹریکٹ پر 20 لاکھ تنخواہ جبکہ مستقل افسر کو محض دو لاکھ روپے تنخواہ فراہم کی جا رہی ہے ۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے کے ہیومن ریسورس کا شعبہ موجود ہونے کے باوجود راحیل احمد کو کنٹریکٹ پر پندرہ لاکھ تنخواہ دی جارہی ہے جبکہ ڈائریکٹر ویجیلنس کی اسامی تخلیق کر کے دس لاکھ تنخواہ پر کنٹریکٹ بھرتی کی گئی ۔
پی آئی اے میں جونیئر افسران اہم عہدوں پر تعینات*
انہوں نے استدعا کی کہ بھاری تنخواہوں پر خلاف ِقانون بھرتیاں کالعدم قرار دی جائیں ۔ سماعت کے بعد عدالت نے تمام فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل پی آئی اے ہیڈ آفس کراچی میں چیئر مین پی آئی اے رانا حیات کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے طیارے کی فروخت اور ادارے کی زبوں حالی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے انتظامیہ کو نا اہل اور فضائی قزاق قرار دے دیا تھا۔
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ موجودہ ٹیم کے ساتھ پی آئی اے کی بحالی ممکن نہیں ،اٹھارہ ماہ پہلے پارلیمنٹ میں جو مشترکہ فیصلے کیے گئے ان پر عمل نہیں کیا گیا ،پی آئی اے انتظامیہ میں اہلیت ہی نہیں ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔