کراچی : ایف آئی اے نے پی آئی اے میں دس سالہ مبینہ کرپشن اور بدعنوانیوں کے34مختلف معاملات پر تحقیقات کا آغاز کر دیا، تحقیقات کی منظوری ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابققومی ائر لائن انتظامیہ کی جانب سے ہیڈ آفس میں قائم ایف آئی اے کے دفتر نے کام شروع کردیا، پی آئی اے میں گزشتہ دس سالہ مبینہ کرپشن اور بدعنوانیوں کے حوالے سے ایف آئی اے کراچی نے 34 مختلف معاملات پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، ایف آئی اے کے مختلف سرکلز کے سات افسران تحقیقات کریں گے، مبینہ کرپشن کی تحقیقات منظوری ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے دی گئی۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرز، انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز روزانہ کی بنیاد پر انکوائری کریں گے، تحقیقات میں بوئنگ 777 طیاروں کی اپ گریڈیشن، آئی پیڈز کی خریداری اور کیٹرنگ ٹھیکوں میں گھپلے اور انکوائری سے متعلق معاملات میں جرمن شہری کی بطور سی ای او تعیناتی بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق افسران کو بھاری مشاہرے پر تعیناتیوں سے ایئر لائن کو پہنچنے والے نقصانات کی تحقیقات بھی ہوں گی، ایئر لائن میں جعلی تعلیمی اسناد پر457 ملازمین کی تعیناتی کے ذمہ داران کا تعین بھی کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے نے ائرلائن ہیڈ آفس میں ایف آئی اے کو دفتر فراہم کردیا
اس کے علاوہ نواب شاہ فلائنگ اکیڈمی، ایئر لائن میں شعبہ آر بی ڈی کا قیام اور ٹریول ایجنٹس کے مبینہ نادہندگی کے معاملے کی بھی تفتیش ہو گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن کے لئے پرئیمیر سروس، ایئر بس اور اے ٹی آر طیاروں کی لیز پر حصول کا معاملہ بھی زیر تفتیش ہو گا۔
شعبہ ریونیو میں نقصانات، ائر بس طیارے کی جرمن میوزیم کو مبینہ فروخت، فلائٹ کچن سروسز گھپلوں کی بھی تفتیش کی جائے گی، ایف آئی اے افسران اسپئیر پارٹس کی غیر ضروری خریداری ، ٹرانس ورلڈ ایوی ایشن سے معاہدوں کی بھی تحقیقات کریں گے۔