چترال : طیارہ حادثے میں چترال کے شاہی خاندان کے چشم و چراغ شہزادہ فرہاد عزیز بھی شہیدوں میں شامل ہیں، فرہاد عزیز نے چترال کی سیاحت کو فروغ دینے میں اہم کردارادا کیا تھا۔
سات دسمبر کی شام فرہاد عزیز اپنی بیٹی کے ساتھ اسلام آباد کی جانب محو سفر تھے کہ بدقسمت طیارہ کریش ہوگیا، فرہاد عزیز کے لواحقین ڈیڈ باڈی کی شناخت کے طویل عمل سے پریشان ہیں، اہل خانہ کی حکومت سے اپیل ہے کہ ان کا جسد خاکی فوری طور پر ورثا کے حوالے کیا جائے تاکہ اسے بروقت سپرد خاک کیا جاسکے۔
شہزادہ فرہاد عزیز نے پیرا گلائیڈنگ کے ذریعے چترال کی سیاحت کو ترقی دی، ہندوکش پیرا گلائیڈنگ ایسوسی ایشن قائم کرکے سیکڑوں لوگوں کو تربیت دی جو آج ملک کے ہر حصے میں پیرا گلائیڈنگ کا کامیاب مظاہرہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب سانحہ حویلیاں میں چترال کے 20 افراد شہید ہوئے، واقعے کو آٹھ روز بیت گئے لیکن صرف دو میتیں لواحقین کو ملیں۔
پی آئی اے طیارہ حادثے کے بعد چترال کی فضا اب تک سوگوار ہے، شہدا کے رشتہ دار اور دوست احباب لواحقین سے اظہار ہمدردی کیلئے دور دراز کے علاقوں سے آرہے ہیں، بیس شہدا میں سے صرف دو کی میتیں چترال پہنچائی گئی ہیں، لواحقین کا کہنا ہے کہ واقعہ حادثہ تھا یا غفلت اس کا فیصلہ تو نہ ہوسکا، کم ازہمیں ہمارے پیاروں کی میتیں ہی دے دی جائیں۔
چترال کے بالائی علاقے موردیر کے محمد خان اور سلمان عابدین بھی اس حادثے کا شکار بنے، سلمان عابدین کے بڑے بھائی عدنان عابدین بھی میت کے لیے منتظر ہیں۔
چترال کے پہاڑوں پر برفباری سے علاقہ شدید سردی کی لپیٹ میں ہے، شہدا کے رشتہ داروں اور دوستوں کو برفباری کے باعث تعزیت کے لیے آنے میں دقت کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید سمیت 47 افراد شہید
واضح رہے کہ سات دسمبرکو پی آئی اے کے اے ٹی آرطیارہ حادثےمیں عملےکے پانچ ارکان سمیت 47 افرادجاں بحق ہوئے تھے۔