لندن: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کرنے کے معاملے کی لندن میں ہائیکورٹ میں سماعت ہہوئی، پی آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ طیارے کو برطانیہ میں زیر سماعت کیس کے باوجود ضبط کروایا گیا جو کہ قانونی روایات کے منافی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کا طیارہ ملائیشیا میں ضبط کرنے کے معاملے کی لندن میں ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ پی آئی اے ملائشیا میں ضبط طیارے کی کمپنی پیری گرین ایسوسی ایشن چارلی کمپنی کو 7 ملین ڈالر ادا کرچکی ہے۔
دوران سماعت دونوں فریقین کے وکلا نے اتفاق کیا کہ پوری رقم کی ادائیگی، پی آئی اے کے خلاف کسی حکم کے اجرا کے بغیر ہو۔
دعویدار کے وکیل نے کہا کہ پی آئی اے نے رقم آج ادا کی ہے، پی آئی اے کی طرف سے جولائی سے 5 لاکھ 80 ہزار ڈالر ادا نہ کرنے پر عدالت آنا پڑا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ لیزنگ کمپنی نے گزشتہ برس 9 ملین ڈالر کے حصول کے لیے بھی ہائیکورٹ میں کیس دائر کیا تھا جس میں پی آئی اے نے اپنے مؤقف میں کہا کہ وبا کے بعد انڈسٹری کی زبوں حالی پر اوور ہیڈ چارجز کم کیے جائیں۔
اس تنازعہ کے دوران ہی کوالالمپور میں ایک نیا کیس دائر کر کے لیزنگ کپنی نے پی آئی اے کا طیارہ ضبط کروا دیا تھا۔
پی آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ طیارے کو برطانیہ میں زیر سماعت کیس کے باوجود ضبط کروایا گیا جو کہ قانونی روایات کے منافی ہے۔
خیال رہے کہ 15 جنوری کو پی آئی اے کا 777 بوئنگ طیارہ کوالالمپور ایئرپورٹ پر روک لیا گیا تھا، بوئنگ طیارہ لیز کمپنی کو ادائیگی نہ ہونے پر روکا گیا۔