تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

اب پٹرول سے نہیں "مٹی کے ایندھن” سے جہاز اڑائے جائیں گے؟

محققین نے طیاروں کے لیے متبادل ایندھن تلاش کرلیا ہے اور امکان ہے کہ عنقریب اب جہاز پٹرول کے بجائے مٹی سے بنے ایندھن سے اڑائے جائیں گے۔

سفر زمینی ہو یا فضائی سب کا انحصار پٹرولیم مصنوعات پر ہے تاہم اب محققین نے اس کا متبادل ایندھن تلاش کرلیا ہے اور ان کا خیال ہے مٹی میں پائے جانے والے ایک بنیادی بیکٹریا سے منفرد مالیکیول بنا کر اسے جیٹ طیاروں میں پٹرول کے متبادل ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اگر سائنسدانوں کا یہ تجربہ کامیاب ہوتا ہے تو اس سے ایک جانب پٹرول کے استعمال سے فضا میں ہونے والے منفی اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے تو دوسری جانب اخراجات کو انتہائی نچلی سطح پر بھی لایا جاسکتا ہے۔

اس حوالے سے ڈنمارک کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ایک مائیکرو بائیولوجسٹ اور تحقیق کے سربراہ مصنف پیبلو کروز موریلز نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیمسٹری میں ہر چیز جس کو بننے کے لیے توانائی درکار ہوتی ہے جب ٹوٹتی ہے تو توانائی خارج ہوتی ہے اور اسی فارمولے کے تحت جب جیٹ طیاروں کا ایندھن جلتا ہے تو بڑی مقدار میں توانائی پیدا ہوتی ہے۔

کروز موریلز تک یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے کیمیکل انجینئر جے کیزلنگ نے رسائی حاصل کی جن کے پاس جوسامائیسِن نامی مالیکیول کو دوبارہ بنانے کا خیال تھا، یہ مالیکیول اسٹریپٹو مائیسز نامی ایک عام بیکٹیریا سے بنایا جاتا ہے جو مٹی میں پایا جاتا ہے۔

اس سے متعلق محققین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قدرت میں یہ طریقہ پہلے سے موجود ہے، کیوں کہ یہ بیکٹریا چینی یا امائینو ایسڈز کھاتے ہیں جو ان کو توڑ کر کاربن ٹو کاربن بلاکس میں بدل دیتے ہیں، محققین کے مطابق ہمارے جسم میں چکنائی اسی طریقے سے بنتی ہے لیکن اس بیکٹیریائی عمل میں کچھ بہت دلچسپ پیچ و خم ہیں اور انہی پیچ وخم کی وجہ سے یہ مالیکیول اس قابل ہوتے ہیں کہ دھماکے دار توانائی سے پھٹ سکیں۔

Comments

- Advertisement -