تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

سیارے میں زندگی : سائنس دانوں کو بڑی کامیابی مل گئی

محققین نے انکشاف کیا ہے کہ سیارے زہرہ کے بادلوں میں زندگی کے آثار ملے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ زہرہ کے بادلوں میں بیکٹیریا کی زندگی کے ثبوت سامنے آنے کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ اُسے مزید زندگی کے قابل جگہ بنایا جاسکے۔

اس حوالے سے کارڈف یونیورسٹی، ایم آئی ٹی اور کیمبرج یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین سے چار کروڑ 73 لاکھ کلو میٹر کے فاصلے پر موجود اس سیارے کے بادلوں میں نائیٹروجن اور ہائیڈروجن سے بنی بے رنگ گیس، جس کو امونیا کے نام سے جانا جاتا ہے، ہوسکتی ہے۔

سیارہ زہرہ – Culturepak.com

سائنس دانوں نے ایک سیٹ پر کیمیکل عمل دِکھایا کہ اگر سیارے زہرہ پر امونیا موجود ہوگی تو کس طرح کیمیکل ری ایکشن کا تواتر اطراف میں موجود سلفیورک ایسڈ کے قطروں کو نیوٹرل کرتا ہوگا۔

اس کے نتیجے میں بادلوں کی تیزابیت منفی 11 سے اتر کر صفر پر آ جاتی ہوگی۔ اگرچہ پی ایچ اسکیل پر یہ اب بھی بہت تیزابی صورتحال ہے لیکن یہ ایسی سطح ہوگی جہاں زندگی ممکنہ طور پر باقی رہ سکے گی۔

کارڈف یونیورسٹی کے اسکول آف فزکس اینڈ آسٹرونومی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ولیم بینس کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ زمین پر تیزابی ماحول میں زندگی نمو پا سکتی ہے لیکن جتنے تیزابی زہرہ کے بادل ہیں اتنا تیزابی کچھ بھی نہیں۔

Photon kick-stage

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اگر کوئی چیز بادلوں میں امونیا بنا رہی ہے تو وہ کچھ قطروں کو نیوٹرلائز کرتے ہوئے انہیں ممکنہ طور پر مزید زندگی کے قابل بنائیں گے۔

ماہرینِ فلکیات اور سائنس دان زہرہ بالائی ایٹماسفیئر پر موجود امونیا کا 1970 کی دہائی سے مطالعہ کر رہے ہیں۔ بالخصوص جب یہ ہمیشہ سے مانا جاتا رہا ہے کہ یہ سیارہ اتنا گرم ہے کہ وہاں زندگی باقی نہیں رہ سکے گی۔

اب یہ بات کہی جا رہی ہے کہ ممکن ہے وہاں بادلوں میں دنیا میں پائے جانے والے بیکٹیریا جیسی حیاتیات موجود ہوں۔ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ امونیا کی بنیاد بائیولوجیکل ہیں نا کہ قدرتی عوامل جیسے کہ بجلی کا کڑکنا یا آتش فشاں کا پھٹنا۔

ایم آئی ٹی سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی شریک مصنف پروفیسر سارا سیگر کا کہنا تھا کہ امونیا کو سیارے زہرہ پر نہیں ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہائیڈروجن جڑی ہے اور وہاں پر بہت تھوڑی ہائیڈروجن ہے۔ کوئی بھی گیس جو اپنے اطراف کے ماحول سے مطابقت نہ رکھتی ہو اس کے متعلق خود بخود یہ شک جاتا ہے کہ اُسے کسی زندگی نے بنایا ہے۔

Comments

- Advertisement -