تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

پلاسٹک کی بوتلیں پانی میں پھینکیں‌تو کیا ہوتا ہے؟ نئی تحقیق

نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پلاسٹک کی بوتلیں پانی میں جانے کے بعد ایسے  سینکڑوں کیمائی اجزا خارج کرتی ہیں جو آبی حیات کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔

پلاسٹک ہماری زندگیوں میں لازم وملزوم کی صورت اختیار کیا گیا ہے اب پانی پینا ہو یا سافٹ ڈرنک یا کوئی مائع دوا سب پلاسٹک کی بوتلوں میں ہی ملتا ہے لیکن یہ پلاسٹک بالخصوص پانی میں جاکر کتنی خطرناک ہوجاتی ہے اس کا اندازہ یہ رپورٹ پڑھ کر ہوجائے گا۔

سمندروں میں ہر ایک منٹ میں کئی سو ٹن کچرا شامل ہورہا ہے جس میں بڑا حصہ پلاسٹک پر مشتمل ہے اور یہ سب کو ہی پتہ ہے کہ پلاسٹک سمندری حیات اور اندرونی ماحول کو تیزی سے تباہ کررہی ہے۔

لیکن ایک تازہ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ایک بوتل کو اگر پانی میں ڈال دیا جائے تو کم سے کم 400 مختلف کیمیائی اجزا دھیرے دھیرے خارج کرتی ہے۔

جامعہ کوپن ہیگن کے سائنسدانوں نے اس حوالے سے ایک تحقیق کی ہے۔

اس نئی تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے مختلف اقسام کی پلاسٹک کی بوتلوں کو جب پانی میں ڈالا گیا تو 24 گھنٹوں بعد ہی ان میں سے کیمیائی اجزا خارج ہونے لگے، ان میں سے بعض اجزا اس سے قبل کبھی نہیں دیکھے گئے تھے، اگرچہ اس پر مفصل تحقیق کی جارہی ہے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کئی طرح سے صحت اور خود آبی حیات کے لیے انتہائی نقصاندہ ہے۔

یونیورسٹی سے وابستہ جین ایچ کرسچن سن اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ پلاسٹک بوتلوں سے سینکڑوں اور ڈش واشر صابن سے 3500 مرکبات خارج ہوکر سمندر اور دریاؤں اور دیگر آبی ذخائر میں گھل رہے ہیں ان میں سے 70 فیصد اجزا کے زہریلے ہونے کا اب تک اندازہ ہی نہیں کیا گیا ہے۔

ان کیمیائی اجزا میں سب سے خطرناک جزو فوٹوانشی ایٹرقسم سے تعلق رکھتے ہیں اور جانداروں کے اینڈوکرائن نظام متاثر کرنے کے علاوہ کینسر کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

سائنسدانوں نے  اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک جانب تو بہت سخت قانون سازی پر زور دیا ہے تو دوسری جانب پلاسٹک کی بوتلیں بنانے والے کمپنیوں کو بھی خبردار کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -