اسلام آباد: ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے اسے ابتدائی سماعت پر ہی خارج کر دیا۔
سلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک شہری شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ہدایات پر سنگین غداری کیس کے ملزم پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا جبکہ انہوں نے اپنے بیان میں پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے کی تمام تر ذمہ داری سپریم کورٹ پر ڈال دی اور کہا کہ پرویز مشرف کو انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔
وزیر داخلہ کے پارلمنٹ کے مشترکا اجلاس میں دیے گئے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پارلے منٹ کے اجلاس کی کارروائی کو عدالت میں زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔
رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات عائد کیے تھے کہ درخواست گزار کو حق دعویٰ حاصل ہے اور نہ ہی ہائی کورٹ اس درخواست کے لیے درست فورم ہے۔ شاہد اورکزئی نے کہا رجسٹرار آفس کے اعتراضات درست نہیں۔
ا سلام آباد ہائی کورٹ اس سے قبل بھی غداری کے مقدمہ سے متعلق مختلف درخواستیں سن کر فیصلے دے چکی ہے۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر نے کا مختصر فیصلہ سنادیا۔