تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

چین کی طرح ہم بھی وبا کو شکست دے سکتے ہیں، عوام حکومت پر اعتماد رکھے: وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے، 25 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، لاک ڈاؤن کردیا تو ان کا کیا بنے گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بحث چل رہی ہے کہ لاک ڈاؤن کر دینا چاہیئے، مکمل لاک ڈاؤن کا مطلب ہے شہریوں کو گھر میں بند کر کے پولیس اور فوج پہرا دے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج پورے پاکستان کو لاک ڈاؤن کر سکتا تھا، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ 25 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ پورا لاک ڈاؤن کرتے ہیں تو مزدور اور چھوٹے کاروبار کرنے والے گھروں میں بند ہوجاتے۔ ہماری صلاحیت اتنی نہیں کہ ہم گھروں تک کھانا اور سہولتیں پہنچا سکیں۔ چین کے پاس پیسہ اور سسٹم تھا اس لیے وہ لاک ڈاؤن کر سکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جنہیں فلو اور کھانسی جیسے مسائل ہیں وہ خود کو گھروں میں قرنطینیہ میں رکھیں۔ ہم احتیاط نہیں کریں گے تو یہ بیماری تیزی سے پھیلے گی۔ لوگ گھروں میں شادیاں اور چھٹی منائیں گے تو یہ ہمارے بزرگوں پر ظلم ہے۔ کرکٹ میچز، بڑے شاپنگ مالز، یونیورسٹیز اور اسکول سب بند کردیے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ اس وبا سے بچنے کے لیے خود احتیاط کریں، قوم کا کردار مشکل وقت میں معلوم ہوتا ہے، مشکل وقت کا پاکستانی قوم نے مل کر مقابلہ کیا مجھے فخر ہے۔ ہم نے صحیح معنوں میں احتیاط نہیں کی تو سب کا نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کرونا کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ غریبوں کا ہے، سوچتا ہوں کہ ملک کے 25 فیصد غریبوں کا کیا ہوگا۔ قوم سنجیدہ نہیں، کیا خود کو کرونا کا شکار کرنا چاہتی ہے؟ قوم سمجھداری کا مظاہرہ کرے، لوگ گھروں سے نہ نکلیں۔ اگر آپ بیمار ہیں تو خود سے قرنطینیہ اختیار کریں۔ چین مشکل وقت سے نکلا ہے ہم بھی اس سے نکل جائیں گے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں اور میری ٹیم یہی سوچ رہی ہے کہ کرونا وائرس کا کیسے مقابلہ کرنا ہے، پرسوں میں خود بتاؤں گا کہ انڈسٹری اور کاروبار کے لیے کیا کر رہے ہیں۔ کرونا وائرس سے زیادہ خطرہ ہمیں افراتفری اور بوکھلاہٹ سے ہے۔ لوگوں نے گھر میں ذخیرہ اندوزی کرنا شروع کی تو افراتفری کا نقصان قوم کو ہی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سوچ رہے ہیں کہ آپ کی زندگی کیسے آسان بنانی ہے اور وائرس سے کیسے نکلنا ہے، افراتفری سے بچانے کے لیے میڈیا کا اہم کردار ہے۔ عوام اور حکومت احتیاط کرلے تو انشا اللہ پاکستان بھی کرونا وائرس پر قابو پالے گا۔ یقین ہے چین کی طرح ہم بھی وبا کو شکست دے سکتے ہیں۔ ہم اپنے فرائض سے غافل نہیں ہیں۔ عوام حکومت پر اعتماد رکھے۔

Comments

- Advertisement -