لاہور ہائيکورٹ نے وزير اعظم میاں نواز شریف کے بھائی کی شوگر مل کی ساہیوال سے رحیم یار خان منتقلی کے حکومتی نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دے ديا۔
لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے جہانگير ترين کی شوگر مل کی جانب سے دائر درخواست پر فيصلہ جاری کر ديا۔ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے وکيل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے 2006 سے نئی شوگر ملز کے قیام اور پہلے سے قائم شوگر ملز کی ایک ضلع سے دوسرے ضلع منتقلی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
حکومت کی جانب سے عائد پابندی درست ہے کیونکہ حکومت نے گنے کی کاشت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ پابندی عائد کی ہے اگر چوہدری شوگر ملزم کو رحیم یار خان منتقل کر دیا گیا تو اس سے وہاں پہلے سے قائم شوگر ملوں کو گنے کی سپلائی متاثر ہوگی اور ان ملوں کا کاروبار متاثر ہوگا۔
درخواست گزار کے مطابق وزيراعظم پاکستان کے بھائی عباس شريف کی چوہدری شوگر مل کو ساہيوال سے رحيم يار خان منتقل کرنا نئی شوگر مل لگانے کے مترادف ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہے لہٰذا عدالت شوگر مل کی منتقلی کو روکنے کا حکم دے۔
چوہدری شوگر مل کے وکيل نے عدالت کو بتايا کہ شوگر مل کو صرف دوسرے ضلع ميں لگايا جا رہا ہے نئی مل نہیں لگائی جارہی۔ آئین کے تحت ہر شہری کو پاکستان کے کسی بھی حصہ میں کاروبار کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔ مل منتقلی کے لیے حکومت سے اجازت بھی حاصل کر لی گئی ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد چوہدری شوگر مل کو ساہيوال سے رحيم يار خان منتقل کرنے کے عمل کو غير قانونی قرار ديتے ہوئے حکومتی نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دے ديا۔