اسلام آباد: وزیر اعظم ہاؤس کو پرائیویٹ تقریبات کے لیے کھولنے کا معاملہ مؤخر کر دیا گیا، پی ایم ہاؤس کے عقب میں زمین پر یونیورسٹی بنائی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے فیصلوں پر فواد چوہدری نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس تقریبات کے لیے کھولنے کا فیصلہ مؤخر کیا گیا ہے، وزیر اعظم عوامی پیسوں سے بنی عمارتوں کا صحیح استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
اپوزیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا شہباز شریف کا بات کرنے سے متعلق بیان خوش آئند ہے، لیکن نواز شریف، فضل الرحمان اور مریم نواز ایوان کاحصہ نہیں، یہ تینوں لوگ نظام بگاڑنا چاہتے ہیں، الیکٹرونک ووٹنگ مشین سے متعلق پارلیمان کے اندر جو لیڈر شپ ہے اس سے بات کریں گے، جمہوریت کے لیے نظام وضع کرنا ہوگا۔
انھوں نے لاک ڈاؤن کے معاملے پر سندھ حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کراچی اور حیدر آباد ویکسینیشن میں سب سے پیچھے ہیں، حکومت سندھ اپنے معاملات پر نظر ڈالے اور گورننس بہتر کرے، کرونا وبا کی لہر سے متعلق سندھ کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے، وفاقی حکومت صوبوں کوگورننس کی جانب توجہ دلا سکتی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا 23 قیدی سعودی عرب سے پاکستان پہنچے ہیں، دنیا بھر سے سیکڑوں قیدیوں کو پاکستان لایا گیا ہے، وزیر اعظم بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے درد رکھتے ہیں، جب کہ سعودی عرب میں سفارتی عملے کو لیبر کا خیال نہ کرنے پر واپس بلایا گیا، بیرون ملک ہر پاکستانی پاکستان کا سفیر ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے نے تجاوزات ہٹانے پر کابینہ کو بریفنگ دی، وزیر اعظم نےگرین ایریا کے تحفظ کے احکامات دیے ہیں، اور نیول، فضائیہ اور پولیس کوگرین ایریا خالی کرنے کا کہا گیا ہے، احکامات طاقت ور ترین لوگوں کی جانب سے ہیں۔
فواد چوہدری نے اجلاس سے متعلق دیگر بریفنگز میں کہا کہ ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس کا اختیار وزارت داخلہ کو دیا گیا ہے، فراڈ کے مقدمے میں مطلوب مجاہد پرویز کو امریکا کے حوالے کرنے کی منظوری دی گئی ہے، امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے، برطانیہ کے ساتھ نہیں۔