اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کورونا ریلیف فنڈ کےذریعے پیر سے بیروزگاروں کو پیسہ منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا لاک ڈاؤن میں نرمی ہماری مجبوری ہے، آج ان لوگوں کو روزگار دینانہ شروع کیا تو ان کے بھوک سے مرنے کا خدشہ ہے، قوم ذہن بنالے ہم نے اس سال کے آخر تک کورونا کیساتھ رہنا ہے۔
ٹفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی صورتحال پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمارے ڈاکٹرز، نرسز کورونا کیخلاف جہاد لڑرہےہیں، ڈاکٹرز،پیرامیڈیکس عملے کی مشکلات کا حکومت کو پوری طرح احساس ہے ، اگر 3ماہ میں لاک ڈاؤن سے کورونا ختم ہوجاتا تو اس سے بہتر کچھ نہ ہوتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ طبی ماہرین ،سائنسدان کہہ رہےہیں اس سال کوئی ویکسین نظرنہیں آرہی، اس سال اگر ویکسین نہیں آتی تو اس کا مطلب ہے کورونا کہیں نہیں جارہا، لاک ڈاؤن کا مطلب یہی ہے کہ لوگوں کو جمع ہونےسے روکا جاسکے، لاک ڈاؤن سے وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکتاہے لیکن کیا وائرس ختم ہوجائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ جہاں جہاں کیسز کم ہورہے تھے وہاں دوبارہ کیسز سامنے آرہےہیں ، لوگوں کو جب دوبارہ لاک ڈاؤن سے ریلیف ملتا ہے تو وائرس پھر پھیلنےلگتاہے، اس سال تو ہمیں اس کورونا وائرس کا مقابلہ کرنا ہے ، اس سال وائرس کے ختم ہونے کے امکانات کم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مشکل سے 8ارب ڈالر کا پیکج دیا، امریکا نے 2200ارب ڈالر کا پیکج ،جاپان نے بھی ایک ہزارارب ڈالر کا پیکج دیا، پہلے دن سے مؤقف ہے یورپ ، چین کی طرز پر لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے، ہمارے یہاں یورپ ،چین سے غربت زیادہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تک ویکسین نہیں آجاتی اس وقت تک وائرس کنٹرول نہیں ہوسکتا، لاک ڈاؤن کی وجہ سے ڈھائی کروڑ لوگ گھروں میں چلے گئے ہیں،ڈھائی کروڑ لوگوں کے پاس اور کوئی کمانے کاذریعہ نہیں ہے، پاکستان میں 15کروڑ لوگ کورونا لاک ڈاؤن سے متاثر ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی ہماری مجبوری ہے ، ڈاکٹرز اوراسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا، پاکستان میں کورونا وائرس ابھی مزید پھیلنے کا خدشہ موجود ہے ، ہم نے آج ان لوگوں کو روزگار دینانہ شروع کیا تو ان کے بھوک سے مرنے کا خدشہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ باقی ممالک اپنی معیشت کو بچارہےہیں ، ہم اپنے لوگوں کو بھوک سے مرنےسے بچائیں گے ، ایک طرف ہمیں کورونا کو دیکھنا ہے تو باقی ملک کو بھی سنبھالنا ہے تاہم کورونا کی وجہ سے پاکستان میں دیگر بیماریاں نظرانداز ہورہی ہیں۔
وزیراعظم کا کورونا صورتحال کے حوالے سے کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو بھی قدم اٹھائے اللہ کا شکر ہے ان کی بدولت حالات کنٹرول میں ہیں، ہمارااندازا تھا 14مئی تک پاکستان میں 52695تک کیسز ہوں گے اور پاکستان میں ایک ہزار324 اموات کا خدشہ تھا تاہم 14 مئی تک 35ہزار700کیسز ریکارڈ ہوئے ، اموات 770ہوئیں۔
عمران خان نے کہا کہ کورونا کے کیسز میں مزید اضافہ ہوگا اس کیلئے ہمیں تیار رہنا ہوگا ، ہماری صحت کی سہولتیں جون کے آخر تک کورونا کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، ہر 100میں سے 4یا5مریضوں کو اسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کاروبار کھولنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایس اوپیز کےتحت کاروبار کھولنےوالامالک اقدامات کاذمہ دار ہوتا ہے ، ایس اوپیز پر عملدرآمد کرنا عوام کے لئے ضروری ہے، جس جگہ کیسز بڑھ رہے ہونگے ہمیں اس متعلقہ جگہ کو بند کرنا پڑےگا، مثال کے طور پر کسی فیکٹری سےزیادہ کیسز آئے تو اسے بند کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن نرمی پر ایس اوپیز پر عملدرآمد کرنے کی شہریوں پر بڑی ذمہ داری ہوگی ، ہمارے پاس وسائل ہی نہیں کہ 15کروڑ لوگوں کا دھیان رکھ سکیں،جب تک عوام خود احتیاط نہیں کریں گے حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔
ٹرانسپورٹ کھولنے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے انٹرڈسٹرکٹ ٹرانسپورٹ کھولیں گے تو وائرس تیزی سے پھیلےگا، این سی سی کے تمام فیصلے مشاورت کے بعد کئے جاتےہیں ، ٹرانسپورٹ کھولنےسے متعلق پوری طرح فیصلہ نہیں ہوسکا ، ایک دو صوبوں کے خدشات ہیں کہ ٹرانسپورٹ کھولنےسے وائرس پھیلے گا۔
انھوں نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونےسے غریب کی زندگی مشکل میں آجاتی ہے، کورونا وائرس کی وجہ سے غریب طبقہ زیادہ متاثر ہیں، صوبوں سےدرخواست کرتاہوں پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں ، پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونےسے غریب کیساتھ معیشت پر بھی اثر پڑرہاہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ کےذریعےپیر سے بیروزگاروں کوپیسہ منتقل ہوگا، کنسٹرکشن انڈسٹری کو ہر قسم کی سہولت دینے کی کوشش کی ہے، کنسٹرکشن انڈسٹری کھولنے کا مقصد تھا کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگارملے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپنی ٹیم پربڑافخرہےجومشکل وقت میں محنت سےکام کررہی ہے، اللہ کاشکرگزارہوں جس طرح کوروناکرائسزسےنکل رہےہیں، کوروناکرائسزمیں میری ٹیم نےہرشعبےمیں بہترین کام کیا ہے، امریکا،انگلینڈ کے مقابلےدیکھ لیں کوروناکرائسز سے پاکستان آرگنائز طریقے سے نکل رہا ہے، میری ٹیم مکمل مشاورت اورتھنک ٹینکس کےساتھ کام کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شروع سےکوآرڈی نیشن رکھی،اشیائےخوردونوش کی سپلائی متاثرنہ ہونےدی، ہم نےکوروناکرائسزکےدوران اشیائےخوردونوش کی قیمتیں بڑھنےنہ دیں، خطےمیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پاکستان سے زیادہ ہیں، کورونا کرائسز سے ہم نےمل کر نکلنا ہے، قوم ذہن بنالےہم نےاس سال کےآخرتک کوروناکیساتھ رہناہے۔