تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

کسی حکومت نے غریبوں کے لیے اتنا کام نہیں کیا جتنا ہم نے کیا: وزیر اعظم

اٹک: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کبھی بھی کسی حکومت نے غریبوں کے لیے اتنا کام نہیں کیا جتنا ہم نے کیا ہے، غریب عوام پر بوجھ کم کرنے کی خاطر حکومت اس وقت 450 ارب کا خسارہ خود سے برداشت کر رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ضلع اٹک کی تحریک انصاف قیادت سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت جب آئی تو مجموعی معاشی خسارہ 20 ارب ڈالر تھا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ معاشی خسارے کی وجہ سے معاشی صورتحال میں بہتری مشکل تھی، ہمارا انحصار درآمدات پر ہے، باہر قیمتیں بڑھتی ہیں تو یہاں بھی بڑھتی ہیں۔ محنت کر کے ایک سال میں خسارہ 20 ارب سے کم کر کے 1 ارب ڈالر پر لے آئے، اس کے بعد وبا نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کی معیشت خسارے میں چلی گئی اور بین الاقوامی سطح پر بحران آیا، کامیاب پالیسیوں کی بدولت کرونا وائرس کا مقابلہ کیا اور چیلنج سے نمٹنے میں کامیاب رہے۔ بین الاقوامی سطح پر ہماری کامیاب پالیسیوں کی پذیرائی کی گئی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ غریب عوام پر مہنگائی کے اثرات کا پوری طرح سے احساس ہے، مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور غریب عوام پر بوجھ کم کرنے کی خاطر حکومت اس وقت 450 ارب کا خسارہ خود سے برداشت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ کا پنجاب میں آغاز کر رہے ہیں، صحت کارڈ سے غریب گھرانے معیاری علاج کی سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔ احساس سبسڈی پروگرام میں آٹا، دالوں، گھی پر 30 فیصد سبسڈی فراہم ہوگی۔ کامیاب پاکستان پروگرام 20 لاکھ گھرانوں کے لیے بغیر سود قرضے فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہر گھر میں جا کر احساس سروے کیا گیا تاکہ مستحق پروگرام سے باہر نہ رہ جائیں، کبھی بھی کسی حکومت نے غریبوں کے لیے اتنا کام نہیں کیا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ ہر سطح پر تمام پروگرامز کا فائدہ اپنے اپنے علاقوں میں غربا تک پہنچائیں، ہمارا مقابلہ مافیاز سے ہے، کرپشن پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ مقامی سطح کی قیادت متحرک ہو کر مستحق افراد کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرے۔

Comments

- Advertisement -