اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت کیساتھ واحد مسئلہ کشمیر کا تنازع ہے، امید کرتے ہیں مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مذاکرات جلد ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے چینی میڈیا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نے20سال عالمی کرکٹ کھیلتے ہوئے گزارے ہیں، جب سے وزیراعظم بناہوں اسپورٹس دیکھنے کا وقت نہیں ملتا ، بیجنگ میں ونٹراولمپکس مقابلے دیکھنے پر خوشی ہوئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی ہرمشکل وقت میں توقعات پر پورااتری ہے، سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہے۔
عمران خان نے نئے قمری سال کے آغاز پر چینی عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا اس سال کو ٹائیگر سے منصوب کیا گیا جو میرا پسندیدہ جانور ہے ، امید ہے نیا سال چین اور دنیا بھر کیلئے امن اور خوشحالی لائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ خطے میں تمام سیاسی اختلافات مذاکرات سے حل کرنےچاہئیں، بھارت کیساتھ واحد مسئلہ کشمیر کا تنازع ہے، امید کرتے ہیں مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مذاکرات جلد ہوں گے۔
افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کےعوام نے 40سال سوائے تنازع اور جنگ کے کچھ نہیں دیکھا، افغانستان میں اسوقت کوئی جنگ نہیں ہورہی مگر انسانی المیہ جنم لےرہاہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت آنے کےوقت 70فیصد بجٹ کاانحصار غیرملکی امداد پر تھا، عالمی دنیا نے افغانستان کے ذخائر اور اثاثے منجمد کردیئے ، افغانستان میں غربت بھوک اور قحط کا خدشہ ہے، افغانستان میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے، پاکستان کو ایک طرف دہشتگردی کیخلاف جنگ کاسامنا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا اور 2بدعنوان حکومتیں پاکستان میں مالی بحران کا باعث بنی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں ساتھ دینے پرپاکستان کےعوام چین سےزیادہ محبت کرتے ہیں، پاکستان ٹیکنالوجی زونز میں سرمایہ کاری کرکے زبردست مراعات دےرہاہے، پہلے ہی چینی کمپنیوں کیساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوچکے ہیں جبکہ سی پیک اب دوسرے مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔
غربت کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیح پاکستان کےعوام کو غربت سے نکالنا ہے، ہماری حکومت جیواسٹرٹیجک پر توجہ دے رہی ہے، بدقسمتی سے ہماری 25فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے، ہم غربت سے نکالنے کیلئے چین کے ماڈل کی طرف دیکھ رہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے جس طرح لوگوں کو غربت سے باہرنکالا اس کی مثال نہیں ملتی، چین سےسیکھناچاہتے ہیں کس طرح دولت میں اضافہ اور لوگوں پر غربت سے نکالا۔
وزیراعظم نے کہا کہ فخر ہے پاکستان ان 3ممالک شامل ہے جو بہتر انداز میں کورونا وبا سے نمٹے، کوروبا وبا پھیلتے ہی چین کیساتھ رابطہ رکھا اوردونوں نے ملکر کام کیا، چین نے کورونا وبا کے نازک وقت میں بھی ہماری مدد کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتاہوں دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، ایسی صورتحال نہیں ہونی چاہیے کہ دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو، ملکوں کے درمیان تعاون سے ہی لوگوں کو فائدہ ہوسکتاہے۔
امریکا اور چین سے تعلقات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہمارے امریکا کیساتھ اچھے تعلقات ہیں، چین کیساتھ پاکستان کے انتہائی مضبوط برادرانہ تعلقات ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ دونوں ممالک میں سے کسی ایک کاانتخاب کرناپڑے، 1970کی طرح ہم کشیدگی کم کرنے میں کرداراداکرناچاہتےہیں۔