اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کسان کو زراعت نئی تکنیک سے روشناس کروانا اور ٹریننگ کروانی ہے، سنہ 1947 میں آبادی 4 کروڑ تھی آج 22 کروڑ پر پہنچ گئی ہے، آبادی کے لحاظ سے پیدوار بڑھانے کے لیے کسانوں کی مدد کرنی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کسان پورٹل کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا محنت کش طبقہ مزدور اور کسان ہیں، محنت کش طبقے کی مدد سے اللہ خوش ہوتا ہے۔ 90 فیصد اکثریت چھوٹے کسانوں کی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ چھوٹے کسانوں کی کیسے مدد کریں، بڑے کسانوں کی نسبت چھوٹے کسانوں کو چیزیں مہنگی ملتی ہیں۔ جب کسان فصل بیچنے جاتا ہے تو اسے سستی بیچنا پڑتی ہے۔ کسان محنت کر کے گنا شوگر مل کے پاس لے کر جاتا تھا لائن میں کھڑا ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی کہ کسانوں کو گنے کی پوری قیمت ملے، کسانوں کو پوری قیمت ملی تو اس کی پیداوار بڑھنا شروع ہوگئی، اہم چیز یہ ہے کہ جب تک ریسرچ پر توجہ نہیں دیتے پیداوار کیسے بڑھے گی۔ ہمارے یہاں گائے اور بھینسیں ہونے کے باوجود ہمیں سوکھا دودھ امپورٹ کرنا پڑتا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لوگوں نے بتایا کہ بلوچستان میں جو کپاس لگائی گئی وہ بہت معیاری ہے۔ پاکستان میں 50 سال کے بعد 10 بڑے ڈیمز بن رہے ہیں، ہمیں پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے، پانی ذخیرہ کرنے سے ہم سیلاب کی تباہی سے بھی بچ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں ہماری حکومت ہے وہاں ہر خاندان کو ہیلتھ کارڈ مل رہا ہے، ہماری کوشش ہے اپنی پیداوار بڑھائیں امپورٹ پر انحصار نہ کریں۔ کسان کو نئی تکنیک سے روشناس کروانا ہے، ٹریننگ کا بھی پروگرام ہے۔ سی پیک میں زراعت کا شعبہ بھی شامل کرلیا ہے، چین سے مدد لے رہے ہیں۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹے کسانوں کے لیے پورٹل شروع کیا ہے، کسان فون کرے گاچیف سیکریٹری کے پاس پیغام جائے گا۔ ہم پورٹل کے ذریعے انشور کریں گے کہ چھوٹے کسان کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔