تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

وزیراعظم کا اپوزیشن کی بلیک میلنگ یا دباؤ برداشت نہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: ملکی میں جمہوری عمل آگے بڑھانے کیلئے وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی کسی بھی بلیک میلنگ یا دباؤ برداشت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے استعفوں سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیراعظم کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، ملاقات میں اہم فیصلے کئے گئے۔

اسپیکر اسمبلی سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ این آر او کیلئےاپوزیشن نےسارے کارڈ کھیل لیے، اپوزیشن والے اب معاملہ الجھا رہے ہیں، پی ڈی ایم نے تو استعفوں کی بات کی تھی، کہاں ہیں استعفے؟ بلیک میل کرنے کیلئے اداروں پر دباؤ نہیں ڈالنےدینگے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو واضح ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ استعفے دینے والوں کو تصدیق کیلئےبلایاجائے، تصدیق ہونے پر استعفیٰ تیس منٹ کے اندر اندر قبول کیا جائیگا، جن دو ارکان کے استعفے موصول ہوئے ابتدا ان سے کی جائیگی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو واضح ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ استعفے دینے والوں کو تصدیق کیلئےبلایاجائے، تصدیق ہونے پر استعفیٰ تیس منٹ کے اندر اندر قبول کیا جائیگا، جن دو ارکان کے استعفے موصول ہوئے ابتدا ان سے کی جائیگی۔

جواب میں اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کو پالیسی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ استعفے فوری منظور ہونگے، اس معاملے پر وزیراعظم نے کسی طور پر اپوزیشن کی بلیک میلنگ یا دباؤبرداشت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ساتھ ہی وزیراعظم نے پارٹی
ترجمانوں کو بھی واضح گائیڈ لائنز جاری کر دیں۔

 

Comments

- Advertisement -
عبدالقادر
عبدالقادر
عبدالقادر پچھلے 8برس سے اے آر وائی نیوز میں بطور سینئر رپورٹر خدمات انجام دے رہے ہیں، آپ وزیراعظم عمران خان اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے جڑی خبروں اور سیاسی معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔