تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

برطانیہ: کرونا اقدامات نے بغاوت کھڑی کر دی

لندن: کرونا اقدامات نے برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے سامنے بغاوت کھڑی کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو کرونا اقدامات پر پارلیمنٹ میں اپنی ہی پارٹی کے اندر بغاوت کا سامنا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کا کہنا ہے کہ بورس جانسن کو منگل کے روز پارلیمانی ووٹنگ میں اپنے کنزرویٹو قانون سازوں کے درمیان ایک بڑی بغاوت کا سامنا ہے، یہ ووٹنگ کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نئی پابندیوں کی منظوری کے لیے کی جا رہی ہے۔

مذکورہ اقدامات میں ورک فرام ہوم، عوامی مقامات پر ماسک پہننے اور کچھ مقامات پر داخل ہونے کے لیے کرونا پاس استعمال کرنا شامل ہیں، ان اقدامات کی پارلیمنٹ سے منظوری متوقع ہے لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کو ووٹوں کے لیے اپوزیشن یعنی لیبر پارٹی پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ برطانوی وزیر اعظم کے لیے ایک اور دھچکا ہے جو پہلے ہی کئی معاملات میں شدید دباؤ کا شکار ہیں، جن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دفتر میں (گزشتہ برس) مبینہ پارٹیوں کا انعقاد، جب کہ اس وقت اس طرح کے اجتماعات پر پابندی عائد تھی، اپنے اپارٹمنٹ کی مہنگی تزئین و آرائش اور افغانستان سے افراتفری میں انخلا جیسے معاملات شامل ہیں۔

برطانیہ میں ’نفسیاتی مریض‘ نے پولیس کی دوڑیں لگوادیں

بورس جانسن کے بہت سے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں سفاکانہ ہیں، نائٹ کلبز جیسے کچھ مقامات پر داخلے کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹس متعارف کرائے جا رہے ہیں جنھیں کووِڈ پاسپورٹ کہا گیا، متعدد قانون ساز اس پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

جب کہ دوسرے قانون ساز بورس جانسن پر اپنا غصہ نکالنے کے لیے ووٹوں کو ایک موقع کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ شخص جس نے کنزرویٹو پارٹی کو 2019 کے انتخابات میں بڑی اکثریت حاصل کرنے میں مدد دلائی تھی، اب وہی اپنی خود ساختہ غلطیوں اور غلط فہمیوں سے پارٹی کی کامیابیوں کو ضائع کر رہا ہے۔

تاہم عدم اطمینان کی بڑبڑاہٹ کے باوجود، کنزرویٹو پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ جانسن کے خلاف ابھی تک ایسی کافی بنیاد میسر نہیں ہے کہ وہ انھیں ہٹا سکیں، اور ایسا کوئی ممکنہ چیلنجر جو ان کی جگہ لینے کے لیے درکار حمایت حمایت حاصل کر سکے، بھی موجود نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -