اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وزیراعظم کا کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار کالعدم قرار دے دیا، لیوی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف دائر درخواست پر عدالت عظمیٰ کا تفصیلی فیصلہ آگیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں فل بینچ نے وزیر اعظم کی جانب سے کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار رولز 16 کی شق 2 کو کالعدم قرار دے دیا، عدالت عظمیٰ نے لیوی ٹیکس میں اضافے کے نوٹیفکیشن کے خلاف اپیلوں پر 80 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سنایا۔
لیوی ٹیکس کو نجی کمپنیوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ٹیکس میں اضافہ یا کمی وفاقی حکومت کا اختیار ہے، وزیراعظم کا نہیں، بجٹ اختیارات اور صوابدیدی اختیارات وزیراعظم تنہا استعمال نہیں کرسکتے۔
وفاقی حکومت کے رولز میں ضابطہ 16 کی شق 2 کے تحت کا اختیار غیر قانونی ہے، کابینہ کی منظوری کے بغیر کسی بھی آرڈیننس کا اجرا غیر قانونی ہے، کوئی بھی قانون یا بل کابینہ کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جا سکتا۔ فنانس بل سمیت تمام قوانین پر غور کے لئے کابینہ کو مناسب وقت ملنا چاہیئے۔ وزیر اعظم، وزیر یا سیکرٹری وفاقی حکومت کا اختیار استعمال نہیں کر سکتا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیر اعظم کابینہ کے فیصلے کے پابند ہیں اور وزیر اعظم کابینہ کے فیصلے کو بائی پاس نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت کا اختیار صرف وفاقی کابینہ استعمال کر سکتی ہے، وزیر اعظم کو مالی معاملات، بجٹ اختیارات، صوابدیدی اختیارات کابینہ کی منظوری سے استعمال کرنا ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ فنانس بل، آرڈیننس یا قانون کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لیے کابینہ کی منظوری لازم ہے، وزیر اعظم اپنے طور پر ایسا کوئی قانون منظور کرے گا تو وہ کالعدم ہو گا۔