تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

موجودہ بینچ کا فیصلہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے 100 فی صد منافی ہے: وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے موجودہ بینچ کا فیصلہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے 100 فی صد منافی قرار دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پوری موجودہ حکومت نے سپریم کورٹ کے اس بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے، چیف جسٹس فل کورٹ تشکیل دے دیں، جن ججز نے خود کو الگ کیا انھیں شامل نہ کریں تو ایسا فیصلہ پوری قوم کو قبول ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن خود پہلے بینچ سے الگ ہو چکے تھے، وہ کیسے بینچ میں بیٹھ سکتے ہیں؟

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ کئی لوگ جیلیں کاٹ کر اسمبلی میں تقریریں کر رہے ہیں، چیف جسٹس سے پوچھتا ہوں کہ ہمارے خلاف جو بے بنیاد کیسز بنائے گئے تھے کیا ہم ضمانت لے کر سرخرو ہوئے یا بےعزت ہوئے؟

انھوں نے کہا ایک جج جن کے خلاف سخت الزامات لگے ہیں، اپنے ساتھ بٹھا کر قوم کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، ٹھیک ہے ہم جیلیں کاٹ کر آئے ہیں لیکن میرٹ پر ضمانتیں لے کر آئے ہیں، آپ نے تو ایسے شخص کو ساتھ بٹھایا جس کے خلاف کرپشن کے الزامات ہیں، مجھے اگر بات کرنی ہے تو پہلے میں اپنے گریبان میں جھانکوں گا۔

پنجاب، کے پی انتخابات کیس کا فیصلہ محفوظ، سپریم کورٹ سے براہ راست

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پچھلے دور حکومت میں عمران نیازی کے پاس دن میں کوئی کام کرنے کو نہیں تھا، ان کی ایک ہی سوچ تھی کہ کسی طرح اپوزیشن لیڈرز کو جیل بھجوایا جائے، ایک بار نہیں مجھے عمران نیازی نے دو بار جیل بھجوایا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پہلی بار جیل گیا تو ہائیکورٹ بینچ نے میرٹ پر مجھے ضمانت دی، سپریم کورٹ میں عمران نیازی نے میری ضمانت کو چیلنج کرایا، نعیم بخاری عمران نیازی کی طرف سے پیش ہوتے تھے، جب سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تو نعیم بخاری نے پٹیشن واپس لی اور دم دبا کر بھاگ گئے۔

انھوں نے کہا کہ دوبارہ بار جیل سے ضمانت ملنے پر ان کو دوبارہ چیلنج کرنے کی جرات نہیں ہوئی، میراجرم یہ تھا کہ بطور اپوزیشن لیڈر حکومت کے غلط کاموں پر آواز اٹھاتا تھا۔

Comments

- Advertisement -