سکھر:پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کےڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سندھ میں لوکل ٹرانسمیشن کیسزکی تعدادبڑھ رہی ہے، ایسانہ ہوکہ کیسز اتنے بڑھ جائیں کہ ہم پربوجھ آجائے، حکومت کوچاہیے کہ لاک ڈاؤن میں مزید سختی کرے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سکھرمیں پاکستان کا پہلا قرنطینہ مرکز بنایا گیا، اعتراضات اٹھائے گئے کس طرح قرنطینہ مرکز کو چلایا جائے گا، سندھ حکومت ہر ڈسٹرکٹ کے مریض کو اس کے ڈسٹرکٹ میں ہی رکھے۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ سندھ میں لوکل ٹرانسمیشن کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، ایسانہ ہوکہ کیسز اتنے بڑھ جائیں کہ ہم پربوجھ آجائے، پہلے 15دن لاک ڈاؤن سخت تھا تو لوکل ٹرانسمیشن کیسز کم تھے، لوگ بڑی تعدادمیں باہرنکلنے لگے تو کیسز میں بھی اضافہ ہوا۔
ڈاکٹرافتخار نے کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ لاک ڈاؤن میں مزید سختی کرے۔
گذشتہ روز بلوچستان کے ینگ ڈاکٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن نہیں بلکہ بیس روز تک سخت کرفیو نافذ کیا جائے۔
ڈاکٹرز نے تاجروں سے اپیل کی تھی کہ وہ انسانیت کے ناطے اپنے کاروبار چند روز کے لیے بند کردیں کیونکہ انسان کی زندگی ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔
خیال رہے میڈیکل ایسوسی ایشن اور کراچی کے ڈاکٹرز بھی حکومت سے سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی مئی میں کو وِڈ نائنٹٰین کی وبا تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر تے ہوئے کہا تھا کہ مئی کے دوسرے، تیسرے ہفتے میں کرونا کیسز اندازے سے زیادہ ہوں گے، اسپتالوں، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف پر بوجھ حد سے زیادہ ہوگا، عوام اور انتظامیہ کو سخت حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔