تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

مسلم لیگ ن کا اجلاس، مریم نواز اور حمزہ شہباز میں اختلافات، سخت جملوں کا تبادلہ

لاہور: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حوالے سے حکمت عملی طے کرنے کے لیے مسلم لیگ ن  کے اجلاس میں مریم نواز اور حمزہ شہباز میں اختلافات پیدا ہوگئے، دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف سخت جملوں کا استعمال بھی کیا۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز کو مسلم لیگ ن کے ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق پی ڈی ایم کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرنے کے حوالے سے مسلم لیگ ن کا اجلاس ہوا، جس میں شریف خاندان کی اہم شخصیات اور پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ڈی ایم اور پارٹی سیاست سے متعلق حکمت عملی مرتب کرنے کے دوران رہنماؤں میں اختلاف ہوا۔ مریم نواز نے حمزہ شہباز کی سیاست پر تنقید کی جس پر نواز شریف نے بیٹی سے ناراضی کا اظہار کیا جبکہ حمزہ شہباز نے اس کا بھرپور انداز میں جواب دیا۔

مزید پڑھیں: ’پی پی آئے تو ٹھیک ورنہ لانگ مارچ ہر صورت ہوگا‘: مولانا اور نوازشریف کا اتفاق

اس موقع پر حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ ’اگر ہمیں اسی طرح سیاست کرنی ہے تو مسلم لیگ (ن) تقسیم ہوجائےگی، میرے سیاسی استاد نوازشریف ہیں تو میں کس طرح سے ایسی (جارحانہ) سیاست کرسکتا ہوں‘۔

مریم نواز کے  اعتراض پر حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ میری طرز سیاست پر اعتراض کررہی ہیں تو آپ اپنے والد پر اعتراض کررہی ہیں‘۔

نوازشریف نے مریم نواز کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ ’خاموش ہوجاؤ اور حمزہ شہباز سیاست سیکھو‘۔  اجلاس میں نوازشریف کی باربار برہمی کے باوجود جب معاملہ نہ سنبھلا تو  نوازشریف اپنی نشست چھوڑ کر چلے گئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کےدوران مریم نواز اور حمزہ شہباز میں تلخ جملوں کاتبادلہ بھی ہوا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نوازشریف نے شاہد خاقان عباسی کو پیپلزپارٹی سے مذکرات کرنے اور انہیں اسمبلی سے استعفوں پر آمادہ کرنے کا اہم ٹاسک بھی دیا۔



Comments

- Advertisement -